سقایۃ آل سعد بالمدینۃ۔[1] (رواہ أحمد والنسائي)
[حسن رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی والدہ فوت ہوگئی، انھوں نے عرض کی: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں فوت ہوگئی، کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ‘‘ میں نے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانی پلانا۔‘‘ راوی کہتے ہیں کہ اس بنا پر سعد رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں سبیل قائم کر دی تھی (تاکہ مسافر وغیرہ کسی تنگی کے بغیر ہر وقت پانی پی سکیں )]
2۔ موتیٰ کے کپڑوں و دیگر اشیا کے مالک اس کے ورثا ہیں ، اس کے ورثا وہ کپڑے و نیز دیگر اشیا اپنے استعمال میں خود بھی لا سکتے ہیں اور اگر وہ کسی کو ہبتاً و صدقتاً دے دیں ، تو وہ بھی اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔ و الله أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه
کیا ایصالِ ثواب کے لیے فقرا و مساکین کو کھانا کھلانا درست ہے؟
سوال: بغرضِ ثواب رسانی بحق موتیٰ فقیروں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا درست ہے یا نہیں ؟
جواب: بغرضِ ثواب رسانی بحق موتیٰ فقیروں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا درست ہے۔ بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ کی ماں وفات کر گئیں اور وہ موجود نہ تھے، پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں وفات کر گئیں اور میں حاضر نہ تھا۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کو نفع ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔[2] انتھی بقدر الحاجۃ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: أبو الفیاض محمد عبدالقادر۔ أبو العلیٰ محمد عبد الرحمن المبارکفوري۔
کیا میت کو نماز، درود اور تلاوت کا ثواب پہنچتا ہے؟
سوال: زندوں کی طرف سے میت کی روح کو نماز، درود شریف اور قرآن مجید پڑھنے کا ثواب پہنچتا ہے یا نہیں ؟ بدلائلِ قویہ اس کا جواب دے کر عند الله ماجور و عند الناس مشکور ہوں ۔
جواب: [فتاوی کے مسودے میں اس کا جواب نہیں ، صرف یہی سوال مذکور ہے، البتہ اس کے حاشیے میں لکھا ہے: ’’اس سوال کا جواب لکھنا چاہیے۔ فتاویٰ میں جواب ہے، مگر حافظ صاحب کی تصحیح نہیں ہے اور قابلِ تنقید ہے۔‘‘ لہٰذا یہاں پر مذکورہ مسئلے سے متعلق مولانا عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کا فتویٰ درج کیا جاتا ہے، جو ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ (۱/ ۲۴۱) میں مذکور ہے]
سوال: مردے کے واسطے ختمِ قرآن پڑھ کر بخشنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: اس بارے میں علما کا اختلاف ہے کہ قراء تِ قرآن کا ثواب مردے کو پہنچتا ہے یا نہیں ؟ علمائے حنفیہ کے
|