بعد نمازِ جمعہ بھی جائز ہے تو اگر کوئی شخص بعد نمازِ جمعہ محض جواز کے خیال سے وعظ کہے اور دوسرے لوگ وعظ سننے کے لیے ٹھہر جائیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن جو شخص اس وعظ میں شامل نہ ہو اور بعد نمازِ جمعہ چلا جائے، اس کو زجر کرنا البتہ بے وجہ اور ناجائز ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ، از دھلی
خطبہ میں وعظ اور شعر خوانی کا حکم:
سوال: 1۔جمعہ اور عیدین کے خطبہ میں وعظ کہنا درست ہے یا نہیں ؟
2۔ قبل جلسہ کے وعظ کہنا چاہیے یا بعد جلسہ کے؟
3۔ خطبہ میں شعر خوانی درست ہے یا نہ؟
جواب:1۔ جمعہ اور عیدین کے خطبہ میں وعظ کہنا درست ہے۔
2۔ قبل جلسہ کرنے کے وعظ کہنا چاہیے۔
3۔ خطبہ میں شعر خوانی ثابت نہیں ہے۔
مسجد قدیم کو چھوڑ کر نو تعمیر شدہ مسجد میں جمعہ ادا کرنا:
سوال: موضع پیپل چوڑیہ میں ایک مسجد ہے، جس میں نمازِ جمعہ برابر پڑھی جاتی ہے اور دیگر دیگر مواضع کے لوگ سب جو آس پاس میں ہیں ، سب اسی مسجد مذکور میں برابر ہمیشہ سے پڑھ رہے ہیں اور سب مواضعات کے لوگ ایک ہی جماعت کے لوگ ہیں ۔ آج عرصہ چھ یا سات ماہ سے ایک مسجد موضع ہرن کول، جو موضع پیل چوڑیہ سے چار پانچ رسی کے فاصلے پر ہے، پنج وقتہ نماز کے لیے تعمیر ہوئی تھی، اب چار جمعہ سے اس بستی کے لوگوں نے وہیں نمازِ جمعہ پڑھنا شروع کیا ہے اور وہ تقریباً ۱۵ یا ۱۶ ہوں گے۔ اس حالت میں نمازِ جمعہ ان لوگوں کی اس بستی میں جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: ایسی حالت میں موضع ہرن کول کے لوگوں کو چاہیے کہ موضع پیپل چوڑیہ کی سابق جامع مسجد میں حسبِ دستورِ سابق نمازِ جمعہ ادا کریں اور تفریقِ جماعت نہ کریں ۔ تفریقِ جماعت جائز نہیں ہے:
﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾ [آل عمران، پارہ ۴] و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۶؍رمضان المبارک ۱۳۲۶ھ)
سوال: ایک جامع مسجد میں زمانہ قدیم سے تین گاؤں کے لوگ نمازِ جمعہ ادا کیا کرتے تھے۔ فی الحال واقعہ یوں ہے کہ جو گاؤں جامع مسجد سے تخمیناً ربع میل کے فاصلے پر واقع ہے، وہاں کے لوگ اپنی پنج وقتہ مسجد میں اقامتِ جمعہ کرنا چاہتے ہیں تو اس وقتیہ مسجد میں جمعہ پڑھیں یا نہیں ؟ بینوا تؤجروا۔
جواب: جس جامع مسجد میں زمانہ قدیم سے تینوں گاؤں کے لوگ نماز جمعہ ادا کیا کرتے تھے، اسی جامع مسجد میں اب بھی نمازِ جمعہ ادا کیا کریں اور بلا و جہ قوی تفریقِ جماعت نہ کریں ۔ تفریقِ جماعتِ مومنین سخت گناہ ہے، یہاں تک کہ
|