غیر اللہ کے نام پر وقف کی شرعی حیثیت:
سوال: ایک زمیندار (بھیلو خندکار) نے، مثلاً: اٹھارہ بیگہہ زمین کو ایک پیر صاحب کی درگاہ کے لیے وقف کیا، اس میں پیر صاحب کی نقلی قبر ہے اور ایک شخص کو (یعنی ملتان شاہ کو) اُس کا متولی بنایا اور اس سے کہا کہ اس زمین سے جو کچھ خزانہ آمدنی ہوگی، اس درگاہ میں خرچ کرنا، یعنی چراغ روشن کرنا، درگاہ کی مرمت کرنا اور شیرینی اور فاتحہ وغیرہ ادا کرنا۔ ان سب کاموں کے ادا کرنے کے بعد جو کچھ روپیہ وغیرہ بچ رہے، سال پورا ہونے پر فقراء اور مسکینوں کو کھلا دینا۔ ملتان شاہ ان سب شرائط کو قبول کر کے درگاہ کی خدمت کرنے چلے آئے، لیکن ملتان شاہ نے لاوارث ہونے کے سبب سے ایک لڑکا پالا تھا بنام اوجل فقیر، لہٰذا ملتان شاہ نے مرتے وقت اپنے لے پالک بیٹا اوجل فقیر کو درگاہ مذکور کا متولی بنایا، بشرائط مذکورہ اوجل فقیر کے پوتا گلاب فقیر نے اسی زمین پر ایک کچی مسجد بنوائی اور وہ مسجد ستر یا اسی برس سے اس زمین پر ہے۔
اب گلاب فقیر کے دونوں پوتوں نے اس مسجد کو پختہ بنوایا اور دس کٹھہ زمین کو ان دونوں بھائیوں نے اس مسجد پر وقف کیا۔ بعد اس کے دونوں بھائیوں نے باقی زمین کو آپس میں بانٹ لیا۔ ایک نے مثلاً آٹھ بیگہہ اور دوسرے نے مثلاً دس بیگہہ۔ اب دونوں بھائیوں کو یہ بات معلوم ہوگئی کہ جو چیز غیر الله کے نام پر پکاری جائے، وہ چیز مطلق حرام ہے، اس سبب سے ایک بھائی نے جس کا حصہ، مثلاً: دس بیگہہ ہے، اس نے اپنے حصہ کی دس بیگہہ زمین کو پیر کے نام کی نیت کو بدل کر کے الله تعالیٰ کے نام پر دے دیا، یعنی مسجد مذکور کے لیے وقف کر دیا اور کہا کہ یہ دس بیگہہ زمین غیر کو اجارہ پر دینے سے جو خزانہ سالانہ وصول ہوگا، اتنا روپیہ ہر سال ہم مسجد مذکور میں خرچ کریں گے اور درگاہ کی خدمت اور نیاز اور فاتحہ وغیرہ سے باز رہا اور ایک بھائی نے جس کا حصہ مثلاً آٹھ بیگہہ ہے، اس نے کل زمین کو اپنے قبضہ میں رکھا اور اس کی آمدنی سے اپنی اوقات بسری کرتا ہے اور درگاہ کی مرمت اور تیل بتی وغیرہ دیتا اور جو خدمت ضروری ہے، سب ادا کرتا ہے اور جو جاندار یا بے جان پیر کے نام سے درگاہ میں دی جاتی ہے، وہ سب چیز وہ کھاتا ہے۔ پس اس صورت میں بموجب پٹہ اور قبولیت کے زمین کی آدمی اپنے کام میں صرف کر سکتا ہے یا نہیں اور جو چیز پیر کے نام میں مشہور کی جائے، یعنی پیر کے نام سے پکار کر درگاہ میں دے تو وہ چیز حرام ہے یا نہیں اور پیر کے نام کی زمین میں جو مسجد ہے، اس پیر کے نام کی نیت کو بدل کر زمین کو الله تعالیٰ کے نام پر دیا، یعنی مسجد مذکور میں وقف کیا تو اس مسجد میں نماز جائز ہوگی یا نہیں ؟ موافق کتاب الله و سنتِ رسول الله و اقوالِ صحابہ رضی اللہ عنہم و ائمہ مجتہدین و فقہا راسخین کے جواب بالصواب عنایت فرمائیں ۔
خلاصہ اس کا یہ ہے کہ متولی کے پوتے کے دونوں بیٹوں نے پیر صاحب کے نام پر جو زمین تھی، اس کی نیت کو بدل کر کے الله تعالیٰ کے نام پر دیا اور یہ نیت کا بدلنا طبقہ سادس میں واقع ہوا تو ان لوگوں کا نیت کو بدلنا صحیح ہے یا نہیں اور وہ زمین پاک ہوسکتی ہے یا نہیں اور اس مسجد میں نماز جائز ہے یا نہیں ؟
|