کتاب الادب
ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا:
سوال: مصافحہ کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے ایک ہاتھ سے ثابت ہے یا دونوں ہاتھ سے؟
جواب: مصافحہ کے اصلی معنی صرف ہاتھ سے ہاتھ ملانے کے ہیں اور لغت کی کسی کتاب سے ثابت نہیں ہے کہ مصافحہ کے اصلی معنی میں ہر ایک جانب سے دونوں ہاتھوں کا ملانا بھی شرط ہے اور نہ کسی آیت یا حدیث سے یہ شرط ثابت ہے۔ ایسی حالت میں جو شخص اس کا مدعی ہے کہ مصافحہ شرعی میں یہ شرط معتبر ہے، وہ اس امر کا مدعی ہے کہ شارع نے اس لفظ کو اس کے اصلی معنی سے دوسرے معنی کی طرف نقل کیا ہے اور اصل معنی پر یہ شرط اضافہ کیا ہے اور نقل خلافِ اصل ہے اور مدعی خلافِ اصل پر بارِ ثبوت ہوتا ہے تو مدعی مذکور پر اس شرط کا بارِ ثبوت ہے۔
یعنی جو شخص اس امر کا مدعی ہے کہ مصافحہ شرعی میں شرط مذکور معتبر ہے، اس پر اس شرط کا اِثبات کسی آیت یا حدیث سے واجب ہے۔ ورنہ اس کا دعویٰ غیر ثابت رہے گا اور اس شرط کے منکر کو اس سے زیادہ کچھ کہنا ضرور نہیں کہ کتبِ لغت، جو الفاظ کے اصلی معنی بتانے کے لیے موضوع ہیں ، وہ کل اس شرط کے ذکر سے خالی ہیں اور شارع سے یہ شرط ثابت نہیں اور اصول میں یہ مقرر ہے کہ جب تک نقل ثابت نہ ہو، لفظ اپنے اصلی معنی پر محمول ہوگا تو حسبِ اصول لفظِ مصافحہ جو احادیث میں وارد ہے، اپنے اصل معنی پر محمول ہوگا اور اس صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا مصافحہ بمعنی اصلی ثابت ہوگا، جس میں دونوں ہاتھوں کے ملانے کی شرط نہیں ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
سوال: مصافحہ میں دونوں ہاتھوں کا شمول ضرور ہے یا نہیں اور نہیں ہے تو ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کی کیا دلیل ہے؟
جواب: مصافحہ ایک ہاتھ سے، بلکہ دائیں ہاتھ سے تو متفق علیہ ہی ہے، اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔ اختلاف ہے تو صرف اس میں ہے کہ مصافحہ میں بائیں ہاتھ کا شمول بھی ضرور ہے یا نہیں ؟ جو کہتا ہے کہ ضرور ہے، وہی مدعی ہے، اس دعویٰ کا بارِ ثبوت اسی کے ذمہ ہے اور جو کہتا ہے ضرور نہیں ہے۔ وہ منکر ہے اور منکر کے ذمہ بارِ ثبوت نہیں ہوتا۔ تاہم منکر کی طرف سے دلیل حسبِ ذیل ہے:
1۔ شرع شریف کا یہ ایک مستمر قانون ہے کہ جو امور کہ از بابِ تکریم و تشریف ہوں ، وہ دائیں ہاتھ سے کیے جائیں اور جو امور کہ تکریم و تشریف کے خلاف ہوں ، وہ بائیں سے کیے جائیں اور مصافحہ از قسم اول ہے، پس مصافحہ بحکم قانون مذکور دائیں ہاتھ سے کیا جائے۔
|