نشے کی حالت میں طلاق کا حکم:
سوال: زید نے حالتِ نشہ میں اپنے باپ سے یہ کہا کہ آپ گواہ رہیے کہ ہم نے اپنی بی بی کو طلاق دیا، طلاق دیا، طلاق دیا، طلاق دیا۔ چار یا پانچ دفعہ جلسہ واحد میں اور بی بی اس کی اس وقت حاضر نہیں ہے۔ طلاق مسنون واقع ہوئی یا نہیں ؟
جواب: جو شخص اپنی عورت کو حالتِ نشہ یا سخت غصہ میں طلاق دے، وہ طلاق نہیں واقع ہوتا۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:﴿لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ﴾ (النساء: ۴۳) [نماز کے قریب نہ جاؤ، اس حال میں کہ تم نشے میں ہو، یہاں تک کہ تم جانو جو کچھ کہتے ہو]
اس سے معلوم ہوا کہ حالتِ نشہ کا قول معتبر نہیں ، کیونکہ اس کو اپنے قول کا علم نہیں ۔ بخاری شریف میں مروی ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے حالتِ نشہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اہانت کے الفاظ استعمال کیے، حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قول کا اعتبار نہ کیا، حالانکہ نبی کی اہانت کفر ہے۔ ایک شخص نے زنا کا اقرار کیا۔[1] حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا منہ تو سونگھو، کہیں نشہ میں تو نہیں اقرار کرتا ہے؟[2] معلوم ہوا کہ اگر نشہ میں ہوتا تو یہ اقرار معتبر نہ ہوتا اور مثل اس کے بہت سے دلائل ہیں ، جن سے حالتِ نشہ میں طلاق کا غیر معتبر ہونا ثابت ہوتا ہے۔ غصہ کی طلاق کا غیر معتبر ہونا بھی حدیث سے ثابت ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے: (( قال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : لا طلاق ولا عتاق في إغلاق )) [3] ’’غصہ میں طلاق اور عتاق کا اعتبار نہیں ہے۔‘‘ در مختار میں ہے: ’’لا یقع طلاق المولیٰ علی امرأۃ عبدہ (إلی أن قال) والمدھوش‘‘[4] [آقا کی اپنے غلام کی بیوی کو طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی (یہاں تک کہ انھوں نے کہا) اور مدہوش (کی دی ہوئی طلاق بھی واقع نہیں ہوتی)] مدہوش کے معنی میں مغلوب الغیظ بھی داخل ہے۔ پس مغلوب الغیظ کا طلاق نہیں ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد الله
غصے کی حالت میں طلاق کا حکم:
سوال: مجرد گالی دینے ہندہ کے لفظ طلاق طلاق طلاق کا بلا اشارہ کے بمقابلہ ایک کر کے بحالت غصہ شوہر ہندہ کے زید کے منہ سے نکل گیا۔ آیا اس امر میں اوپر ہندہ کے طلاق بائن عائد ہوگا یا نہیں ؟ اس کا جواب کما حقہ بدلائلِ قرآن و حدیث کے مرحمت فرمایا جائے۔
جواب: اس صورت میں ہندہ پر طلاق بائن تو عائد نہیں ہوئی، لیکن طلاق رجعی عائد ہوئی یا نہیں ؟ اس کی تفصیل حسبِ ذیل ہے، وہ یہ کہ اگر زید کے منہ سے یہ الفاظ بحالتِ غصہ بلا قصد نکل گئے تھے تو اس صورت میں طلاق رجعی بھی نہیں
|