Maktaba Wahhabi

35 - 83
ہی رہا حتٰی کہ آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ اس مقام پر تائب یہ پوچھ سکتا ہے کہ: میں جب گمراہ تھا ، نماز ادا نہیں کرتا تھا، ملت اسلام سے خارج تھا، اس وقت میں‌ نے کچھ اچھے کام بھی کیے تھے۔ کیا توبہ کے بعد وہ شمار ہوں گے یا رائیگاں ہی جائیں گے؟ اور اس کا جواب عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہیں‌ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! دیکھئے میں نے دور جاہلیت میں‌جو صدقہ یا غلام آزاد کئے یا صلہ رحمی کی تو ان کاموں کا مجھے اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسلمت علی ما اسلفت من خیر تو اسلام اس بات پر لایا ہے کہ تیری یہ سابقہ بھلائیاں برقرار رہیں۔ گویا توبہ کے بعد یہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔ اور یہ برائیاں نیکیوں میں بدل جائیں گی اور دور جاہلیت کی نیکیاں کرنے والے کے لئے برقرار رہیں گی، تو اب باقی کیا رہ گیا؟
Flag Counter