قال أبو عیسیٰ: ثنا أبو بکر محمد بن أبان نا عبد اللّٰه بن نمیر عن العلاء بن صالح الأسدي عن سلمۃ بن کھیل عن حجر بن عنبس عن وائل بن حجر عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم نحو حدیث سفیان عن سلمۃ بن کھیل" [1]انتھی
مذکورہ بالا روایتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ وائل بن حجر صحابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود اپنے کان سے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْن﴾ پڑھا تو آمین کہا اور لفظ ’’آمین‘‘ کے ساتھ اپنی آواز کھینچی۔ یعنی آواز کھینچ کر آمین کہا۔
اہلِ حدیث و امام شافعی و امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ و دیگر اکابرِ دین انھیں احادیثِ شریفہ کی پیروی سے جہری نماز میں سورۂ فاتحہ کے اختتام پر آمین جہر سے کہتے ہیں اور جب آمین بالجہر کہنا احادیثِ شریفہ سے ثابت ہے تو آمین بالجہر کہنے سے سامعین کی نماز میں نقصان کیونکر آسکتا ہے؟ یہ بات کسی امام سے بھی منقول نہیں ہے، نہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اور نہ کسی امام سے ائمہ دین میں اور نہ کسی معتبر کتاب میں یہ بات لکھی ہے۔ بعض لوگ جو مسلمانوں میں اتفاق و اتحاد کی کوشش کرنا نہیں چاہتے، ایسی بے اصل باتیں کہہ کر بجائے اتفاق کے نزاع و اختلاف پھیلا دیتے ہیں ، جس پر اس کے برے برے نتیجے مترتب ہوجاتے ہیں اور جب ان سے پوچھیے کہ یہ مسئلہ کس معتبر کتاب میں لکھا ہے یا کس امام نے بتایا ہے تو کچھ نشان و پتا نہیں دیتے اور نہ دے سکتے ہیں ۔ الله تعالیٰ مسلمانوں کو توفیق دے کہ اتفاق و اتحاد کے حصول میں کوشش کریں ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
مدرکِ رکوع کی رکعت کا حکم:
سوال: رکوع میں ملنے سے رکعت ہوتی ہے یا نہیں اور امام رکوع کی حالت میں ہو اور مقتدی الحمد پڑھ کر مل جائے، اس صورت میں رکعت ہوگی یا نہیں یا کیا حکم ہے؟
جواب: رکوع میں ملنے سے رکعت نہیں ہوتی، بوجہ فوت ہوجانے قراء تِ فاتحہ کے جو ہر رکعت میں فرض ہے اور جو نماز کی ایسی رکن اعظم ہے کہ الله تعالیٰ نے اس کو نماز ہی فرما دیا ہے۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب )) [2] (متفق علیہ)
[(راوی) کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے (نماز میں ) سورۃ الفاتحہ نہ پڑھی، اس کی کوئی نماز نہیں ہے]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
|