ڈاکٹری علاج اور تمباکو کی خرید و فروخت کرنا:
سوال: ڈاکٹری علاج اور تمباکو خرید و فروخت کرنا قرآن و حدیث کے رو سے جائز ہے کہ نہیں ؟ راقم: کرامت علی
جواب: 1۔تمباکو کی حرمت میں اختلاف ہے، اس کی حرمت پر کوئی قطعی دلیل قائم نہیں اور اصل اشیا میں حلت ہے۔ لقولہ تعالیٰ:﴿ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا﴾ [البقرۃ: ۲۹] وأمثال ذلک۔ [وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے، سب تمہارے لیے پیدا کیا]
جب تک اس کی حرمت پر کوئی کافی دلیل قائم نہ ہو، حرمت کا حکم نہیں لگایا جا سکتا، ہاں بعض چیزیں اس قسم کی بھی ہیں ، جن کی حلت یا حرمت صاف صاف وارد نہیں ہوئی ہے، اس وجہ سے بہت لوگوں پر اُن کی حلت اور حرمت مشتبہ رہتی ہے، اس قسم کی چیزوں کا حکم یہ ہے کہ ان کے استعمال سے، یعنی کھانے پینے اور بیچنے خریدنے سے پرہیز کرنا اولیٰ ہے اور ان سے پرہیز کرنے والے استعمال میں لانے والے سے بہتر ہیں ۔ بخاری شریف (ص: ۱۳ مطبع احمدی) میں ہے:
(( الحلال بین، والحرام بین، وبینھما مشتبھات، لا یعلمھا کثیر من الناس فمن اتقی المشتبھات استبرأ لدینہ وعرضہ، ومن وقع في المشتبھات کراع یرعیٰ حول الحمیٰ یوشک أن یواقعہ )) [1] الحدیث
[حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، جبکہ ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں مشتبہ ہیں ، بہت سے لوگ انھیں نہیں جانتے، پس جو شخص شبہات سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا اور جو شخص شبہات میں مبتلا ہوگیا، وہ اس چرواہے کی طرح ہے جو چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے، تو قریب ہے کہ وہ اس (چراگاہ) میں چرائے گا]
2۔ اگر ڈاکٹری دوا میں کوئی حرام چیز نہ پڑی ہو تو جائز ہے، ورنہ بلا ضرورت ناجائز۔ ہاں ناچاری کے وقت وہ بھی جائز ہے۔﴿ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا﴾ (البقرۃ: ۲۹) [وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے، سب تمھارے لیے پیدا کیا] و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: عبد الأحد عفي عنہ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔
شطرنج کھیلنا:
سوال: شطرنج بلا شرط کھیلنا جائز ہے یا نہیں ؟
|