اپنے انتظام سے دعوت کرے یا سسر کو اپنا نائب کر دے کہ سسر اپنے انتظام سے داماد کی طرف سے دعوت کرے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
نکاح میں باراتیوں کے کھانے کی شرعی حیثیت:
سوال: بتقریب نکاحِ صبیہ دعوت و ضیافتِ با راتیان جسے ضروریاتِ نکاحِ صبیہ سے جان کر کرتے ہیں ، یہاں تک کہ کوئی سودی تمسک لکھ کر قرض لیتا ہے اور کوئی اس کے لیے لوگوں سے سائل ہوتا ہے اور جو صاحبِ دولت و ثروت ہے، وہ خود اپنی دولت سے لوگوں کو دعوت دیتا ہے، یہ دعوت اور ضیافت ازروئے شرع شریف ثابت ہے یا نہیں ؟
المستفتی: محمد اطہر حسین، موضع چنڈی پور ضلع ندیہ ڈاک خانہ، ڈانگہ۔
جواب: نکاح کے کسی قسم کے خرچ کا بار کسی آیت یا حدیث سے عورت پر ثابت نہیں ہوتا، بلکہ نکاح کے منعقد ہوتے ہی نکاح کے متعلق سارا خرچ عورت کا نفقہ (سکنی۔ مہر۔ طعامِ ولیمہ وغیرہ) صرف مرد پر عائد ہوجاتا ہے، بلکہ آیتِ کریمہ:﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّ بِمَآاَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِھِمْ﴾ [مرد عورتوں پر نگران ہیں ، اس وجہ سے کہ الله نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا] میں اس امر کی صاف صراحت موجود ہے کہ مردوں کو عورتوں پر جو افسری حاصل ہے، اس کی دو وجہیں ہیں ، جن میں سے دوسری وجہ یہی ہے کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔ یہاں سے ظاہر ہے کہ عورت کے گھر باراتیوں کو لے جا کر عورت پر ان کی طعام داری کے خرچ کا بار ڈالنا یا عورت پر اور کسی قسم کے خرچے کا بار ڈالنا خلافِ مرضی شارع و قلبِ موضوع و ناجائز ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۱؍ رمضان المبارک ۲۶ھ)
سوال: ایک لڑکی ہے، جس کے باپ و دادا دونوں موجود ہیں اور دادا ایک تونگر آدمی ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میری اس میں خوشی ہے کہ بعد عقد دو روز یا تین روز نوشہ مع خویش و اقارب خود ہمارے یہاں کھانا کھائے تو ہم رخصتی کریں گے، ازروئے شرع شریف یہ دعوت جائز ہے یا نہیں ؟
مولوی محمد منیر خان۔ شہر بنارس مدنپورہ مکان مولوی عبداللطیف
جواب: عقدِ نکاح کے متعلق شرع شریف نے دلہن کی جانب کوئی خرچ نہیں رکھا ہے، بلکہ جو کچھ اس کے متعلق خرچ رکھا ہے، وہ سب نوشہ کی جانب رکھا ہے۔ دلہن کی جانب اس کے متعلق کوئی خرچ نہیں رکھا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر حاکم بنایا ہے اور قرآن میں اس کی دو وجہ بتائی ہے، جن میں سے دوسری وجہ یہ بتائی ہے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں ۔ آیتِ کریمہ یہ ہے:
|