[علی بن شیبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ٹھہر گئے، حتی کہ وہ فارغ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: دوبارہ نماز پڑھو، کیوں کہ صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی]
’’وعن وابصۃ بن معبد أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم رأی رجلا یصلي خلف الصف وحدہ فأمرہ أن یعید صلاتہ‘‘ (رواہ الخمسۃ إلا النسائي) [1]
[وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے صف کے پیچھے ایک شخص کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا]
وفي روایۃ: سئل رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عن رجل صلیٰ خلف الصفوف وحدہ، فقال: (( یعید الصلاۃ )) (رواہ أحمد، نیل: ۳/ ۶۱) [2]
[ایک روایت میں ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا، جس نے صفوں کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی ہے تو فرمایا: وہ نماز کو دوبارہ پڑھے]
اگر صف میں جگہ نہ ہو تو بیچ صف میں سے ایک مقتدی کو کھینچ لے اور اس خالی جگہ کو کسی طرف کے مقتدی سرک سرک کر بھر دیں ۔ داہنے یا بائیں کی قید حدیثوں سے معلوم نہیں ہوتی۔
عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( وسطوا الإمام، وسدوا الخلل )) (رواہ أبو داود) [3]
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام کو درمیان میں رکھو اور صفوں کے درمیان خلا کو پُر کرو] حررہ أبو الطیب محمد شمس الحق العظیم آبادي، عفي عنہ۔
اکیلا مقتدی کہاں کھڑا ہو؟
سوال: ایک امام ہے اور ایک مقتدی ہے تو امام اور مقتدی پاؤں سے پاؤں اور مونڈھوں سے مونڈھے ملا کر کھڑے ہوں یا مقتدی کچھ پیچھے کھڑا ہوئے؟
جواب: اکیلا مقتدی امام کے برابر کھڑا ہو، نہ پیچھے نہ آگے، کیونکہ اس کو امام کے داہنے کی طرف کھڑے ہونے کا حکم ہے اور اگر وہ پیچھے یا آگے کھڑا ہوگا تو حکم مذکور پر پورا عمل نہ ہوگا۔
|