الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ اَوْکَثُرَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا﴾ اھ
’’یہ آیت جاہلیت کے اس رواج کی تردید کے لیے نازل ہوئی کہ وہ عورتوں اور چھوٹے بچوں کو وراثت میں سے حصہ نہیں دیا کرتے تھے تو یہ آیت نازل ہوئی: مردوں کے لیے حصہ ہے اس چیز سے، جو ماں باپ چھوڑ جائیں اور قرابت دار اور عورتوں کے لیے حصہ ہے اس سے جو قرابت دار اور ماں باپ چھوڑ جائیں ، خواہ کم ہو یا زیادہ، ہر ایک حصہ مقرر ہے۔‘‘
جب یہ ہبہ شرعاً جائز ہے تو شرعاً باطل و کالعدم ہے، کیونکہ حدیث ہے: (( من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو رد )) (رواہ مسلم: ۲/ ۷۷) [جس نے ایسا عمل کیا، جو ہمارا طریقہ نہیں ہے تو وہ مردود ہے]
جب یہ شرط باطل و کالعدم ہو تو لڑکی بعد انتقال زید اس کے مال سے شرعاً ترکہ لے سکتی ہے۔ و الله أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد الله (مدرسہ احمدیہ آرہ)
الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد حامد غفرلہ المجیب مصیب۔ کتبہ: احمد علی
طابق الجواب بالکتاب کتبہ: محمد نعمان عفی عنہ الجواب صحیح۔ محمد نجم الدین عفی عنہ
الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد العزیز عفی عنہ اصاب من اجاب و اللّٰه اعلم بالصواب
الجواب صحیح۔ کتبہ: عبد الوہاب عفی عنہ محمد ضمیر الحق عفی عنہ
الجواب صحیح۔ عبد النور، المظفر پوری الجواب صحیح۔ یوسف، المرشد عفی عنہ
الجواب صحیح والمجیب نجیح، کتبہ: محمد ہاشم عفی عنہ المجیب مصیب،و اللّٰه تعالیٰ اعلم
من أجاب فقد أصاب۔ فضل رب بہاری ابو صالح محمد عبدالوہاب عفی عنہ
سید محمد نذیر حسین
صحتِ ہبہ کے لیے تملیک کا لفظ ضروری نہیں ہے:
سوال: مورثِ اعلیٰ کے چند بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ ایک بیٹے نے مورثِ اعلیٰ کے سامنے انتقال کیا اور چھوڑا اپنے وارثوں کو۔ تب مورث اعلیٰ نے ساڑھے آٹھ مہینے پہلے بحالت صحت ذات و درستگی ہوش و حواس خوشی سے اپنے بڑے بیٹے منتظم سے روبروے سب وارثان اپنے کے یہ کہا کہ ہماری حیات میں سب وارثان کو ہمارے اور سب وارثان پسر متوفی کو ہماری کل جائداد منقولہ و غیر منقولہ کو تقسیم کر کے مالک و قابض کر دو، تاکہ بعد مماتِ میرے باخودہا میں تم لوگوں کے اور وارثان پسر متوفی مذکور کے نزاع نہ رہے، چنانچہ بڑے بیٹے منتظم نے بحکمِ مورثِ اعلیٰ بمشورہ جملہ برادران اپنے ایک تحریر کہ جس کی عبارت ذیل میں نقل ہے، تحریر کر کے ازروے قرعہ و ثبت مہر مورثِ اعلیٰ کے تقسیم کیا اور سب موہوب لہم کو اپنے اپنے حصہ پر مالک کر کے قبضہ دے دیا اور ہر ایک موہوب لہم نے اس تقسیم کو بخوشی و رضا اپنی قبول کر کے العبد و دستخط اپنا اپنا اس تحریر پر کر دیا اور اس تاریخ سے اپنی اپنی جائداد موسومہ پر قابض ہو کر متصرف جائداد ہوئے اور اس وقت تک ہیں اور ہر موہوب
|