تکبیراتِ عیدین کی تعداد:
سوال: عیدین کی نماز میں قراء ت کے قبل دونوں رکعت میں کتنی تکبیریں ہیں ؟ دوسری رکعت میں قبل قراء ت کے تکبیر کہنی چاہیے یا بعد قراء ت کے؟
جواب: عیدین کی نماز میں تکبیریں دونوں رکعتوں میں قراء ت سے پہلے ہیں ۔[1]
جمعے کے روز اگر عید بھی ہو تو نمازِ جمعہ پڑھنی چاہیے یا نہیں ؟
سوال: جمعہ کے روز اگر عید بھی ہو تو نمازِ جمعہ پڑھنی چاہیے یا نہیں ؟
جواب: شرع سے رخصت ہے۔ نمازِ جمعہ بھی اگر پڑھ لے تو بہتر ہے، ورنہ کچھ مضائقہ نہیں ہے۔
عن زید بن أرقم رضی اللّٰه عنہ ، وسألہ معاویۃ: ھل شھدت مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عیدین اجتمعا؟ قال: نعم، صلیٰ العید أول النھار، ثم رخص في الجمعۃ، فقال: (( من شاء أن یجمع فلیجمع )) [2] (رواہ أحمد و أبو داود و ابن ماجہ)
[زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے سوال کیا: کیا آپ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دن میں دو عیدوں (جمعہ اور عید) میں حاضر ہوئے ہیں ؟ انھوں نے کہا: ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز ادا فرمائی، پھر جمعے کی رخصت دے دی۔ پھر فرمایا: جو جمعہ پڑھنا چاہے پڑھ لے]
و عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أنہ قال: (( قد اجتمع في یومکم ھذا عیدان فمن شاء أجزأہ من الجمعۃ، وإنا مجمعون )) [3]
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے اس دن میں دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں تو جو شخص چاہے اس کے لیے یہ (نمازِ عید) جمعے کے بدلے کفایت کرے گی اور ہم جمعہ پڑھیں گے]
(( وعن وھب بن کیسان رضی اللّٰه عنہ قال اجتمع عیدان علیٰ عھد ابن الزبیر فأخر الخروج حتی تعالیٰ النھار ثم خرج فخطب، ثم نزل فصلیٰ ولم یصل للناس یوم الجمعۃ فذکرت ذلک لابن عباس فقال: أصاب السنۃ )) [4]
[وہب بن کیسان نے بیان کیا کہ عبد الله بن زبیر رضی اللہ عنہما کے دورِ (خلافت) میں جمعہ اور عید اکٹھے ہوگئے
|