آندھی والے دن میں ہوا بہت سخت چلی۔ وہ اس میں سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے]
وقولہ تعالیٰ:﴿وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَعْمَالُھُمْ کَسَرَابٍم بِقِیعَۃٍ یَّحْسَبُہُ الظَّمْاٰنُ مَآئً حَتّٰی اِذَا جَآۂ ‘ لَمْ یَجِدْہُ شَیْئًا﴾ [سورۂ نور، رکوع: ۵] و اللّٰه أعلم بالصواب
[اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان کے اعمال کسی چٹیل میدان میں ایک سراب کی طرح ہیں ، جسے پیاسا پانی خیال کرتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
مساجد میں محراب بنانا:
سوال: مساجد میں محراب کا بنانا کیسا ہے؟ جس مسجد میں محراب بنے ہوئے ہیں ، ان کے اندر امام کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں اور محراب مسجد میں داخل ہے یا خارج از مسجد؟ بینوا تؤجروا!
جواب: مساجد میں محراب بنانا شرعاً کوئی ثواب کا کام نہیں ہے۔ جن مساجد میں محراب بنے ہوئے ہیں ، ان محرابوں میں امام کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنا درست ہے، لیکن اگر اس میں اہلِ کتاب کے ساتھ مشابہت ہو یا مقتدیوں پر امام کا حال مشتبہ ہوتا ہو تو ایسی حالت میں کراہت سے خالی نہیں ہے اور محراب اگر مسجد کی حد کے اندر ہے تو اس کے خارج از مسجد ہونے کی کیا صورت ہے اور اگر مسجد کی حد سے باہر ہے تو اس کے خارج ہونے میں کیا شک ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب
کسی جگہ پر مسجد کے احکام کب جاری ہوتے ہیں ؟
سوال: دو شخصوں نے مل کر ایک مکان یا زمین بالاشتراک بارادہ بنانے مسجد کے خرید کیا اور دستاویز میں یہ مضمون درج ہوا:
’’مشتریان سوائے تعمیرِ مسجد یا دکان و مکان جو صرف متعلق مسجد ہوگا، دوسری چیز تعمیر نہ کریں ۔ اگر سوائے تعمیرِ مسجد و متعلقات اس کے دوسرے مصرف میں لائیں تو بائع بہر حال مستحق فسخ کرانے بیع کے ہے، مشتریان کو کچھ عذر نہ ہوگا۔‘‘
چنانچہ حسبِ شرطِ بیع دونوں مشتریان نے تعمیرِ مسجد شروع کیا و باجازتِ مشتریان نماز بھی پنجگانہ باذان وجماعت ہونے لگی و منجملہ خریداران کے ایک شخص چند روز کے بعد مرگیا۔ اب شخص خریدار حی القائم مسجد کو تعمیر کر رہا ہے ودیوار مسجد باندازہ قد آدم تیار ہوگئی ہے، وہ جگہ ازروے حکم شرع شریف موقوفہ سمجھی جائے گی اور اس پر احکام مسجد کے جاری ہوں گے یا نہیں ؟ یا جب تک مسجد بہر صورت تیار نہ ہوجائے اور خریدار تمام مشتہر کر کے با ضابطہ وقف نامہ بھی مرتب نہ کرے، وقف نہ سمجھی جائے گی؟ اس کا جواب مدلل دیجیے۔
جواب: وہ جگہ جس کا سوال میں ذکر ہے، ازروئے شرع شریف موقوفہ سمجھی جائے گی اور اس پر احکام مسجد کے جاری ہوں گے اور اس کے موقوفہ سمجھے جانے اور اس پر احکام مسجد کے جاری ہونے میں اس کا بہر صورت مسجد تیار ہوجانا و خریدار کا تمام مشتہر کر کے باضابطہ وقف نامہ مرتب کرنا ازروئے شرع شریف کے کچھ شرط نہیں ہے۔ فتاویٰ عالمگیری (ص: ۵۴۶)
|