کتاب الحدود
شرعی حدود کے علاوہ خود کسی جرم کی سزا مقرر کرنا:
سوال: بعض مسلمانوں میں دستور ہے کہ اگر کسی سے کوئی گناہ یا کوئی کام، مثلاً: زنا چوری وغیرہ ہو تو اس مجرم سے جرمانہ و ڈانڈ لگا کر روپیہ لیتے ہیں تو وہ روپیہ مسجد میں صَرف کرنا یا جائے نماز وغیرہ بنانا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: جس طرح بعض جرائم میں منجاب شارع جسمانی سزا مقرر ہے اور بعض میں عرضی، اسی طرح بعض بعض جرائم میں مالی سزا بھی آئی ہے، لیکن ہر ایک جرم میں سزا دہندگان اسی سزا کے دینے کے مجاز ہیں ، جو اس جرم میں منجاب شارع معین و مقرر ہے، اس میں تغییر و تبدیل کا اختیار نہیں ہے۔ زنا اور چوری میں مالی سزا منجانب شارع ثابت نہیں ہے تو ایسے جرائم میں مالی سزا دینا ناجائز ہے اور جو جرمانہ و ڈانڈ اس قسم کے جرائم میں برادری والے لیتے ہیں ، وہ مال حلال نہیں ، اس کو بلا رضا مندی مالک مال کے مسجد میں صَرف کرنا یا جائے نماز وغیرہ بنانا جائز نہیں ہے۔ کتاب ’’ظفر اللاضي‘‘ (ص: ۱۲۳) میں ہے:
’’قد شرع اللّٰه سبحانہ لعبادہ الشرائع، وحدّ لھم الحدود، وجعل لکل ذنب عقوبۃ، فالقاتل یقتل أو یسلم الدیۃ إن لم تکمل شروط القصاص أو کملت، و رضي الورثۃ بالدیۃ، والجاني یقتص منہ فیما یجب فیہ القصاص، ویسلم الإرش في الجنایۃ التي لا قصاص فیھا، والزاني والسارق والقاذف والسکران قد جاء۔ت الشریعۃ بعقوبات مقدرۃ في کل واحد منھم، وتارک أرکان الإسلام أو بعضھا إذا أصر علی الترک ولم یتب وجب قتلہ بحسب الطاقۃ، و ھکذا جاء ت الشریعۃ المطھرۃ بما یلزم کل من فعل محرما أو ترک واجبا، ولم یأت في شییٔ من ھذہ الأمور الشرعیۃ التأدیب بالمال، وإن ورد شییٔ من ذلک في الشریعۃ کتضعیف الغرامۃ في بعض المسائل، وأخذ شطر مال من لم یسلم الزکاۃ، وأخذ ثیاب من یقطع أشجار حرم المدینۃ ونحو ذلک فھو مقصور علیٰ محلہ، لا تجوز مجاوزتہ إلی غیرہ، لأن الأصل الأصیل المعلوم بالضرورۃ الدینیۃ ھو تحریم مال المسلم وعصمتہ وعدم تسویغہ إلا بطیبۃ من نفسہ، وإن تلک المواضع التي ورد فیھا التأدیب بالمال کالمخصصۃ لھذا العموم فیقتصر علیھا، ولا یجوز مجاوزتھا إلی غیرھا، وإنہ
|