حدثنا عمرو بن خالد قال: حدثنا زھیر عن حمید عن أنس عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( أقیموا صفوفکم فإني أراکم من وراء ظھري )) وکان أحدنا یلزق منکبہ بمنکب صاحبہ و قدمہ بقدمہ۔[1]
[ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے حمید سے بیان کیا، انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صفیں برابر کر لو، میں تمھیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں ۔‘‘ اور ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ (صف میں ) اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے، اپنا قدم اُس کے قدم سے ملا دیتا تھا]
مشکوۃ شریف (ص: ۹۹ مطبع مجتبائی دہلی) میں ہے:
عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أقیموا الصفوف، وحاذوا بین المناکب، وسدوا الخلل، ولینوا بأیدي إخوانکم، ولا تذروا فرجات للشیطان، ومن وصل صفا وصلہ اللّٰه ، ومن قطعہ قطعہ اللّٰه ))
(رواہ أبو داود، وروی النسائي منہ قولہ: (( ومن وصل صفا۔۔۔ )) إلی آخرہ) [2] و اللّٰه أعلم
[سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی صفیں قائم کرو، کندھے برابر رکھو، شگاف بند کرو، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں کے لیے نرم ہو جاؤ، شیطان کے لیے شگاف (خالی جگہ) نہ چھوڑو اور جو شخص صف ملائے گا، الله (اپنی رحمت کے ساتھ) اسے ملائے گا اور جو اسے قطع کرے گا، الله اسے (اپنی رحمت سے) قطع کر دے گا]
کتبہ: محمود البکونوي۔ تجاوز اللّٰه عن ذنبہ الجلي والخفي۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔
نماز میں اعوذ باللہ بالجہر پڑھنا:
سوال: بعض بعض آدمی بسم الله کے ساتھ اعوذ بالله جہر سے مغرب، عشا اور فجر کی نماز میں پڑھتے ہیں ، ایسا بھی حدیث شریف میں وارد ہے؟
جواب: اعوذ بالله کے جہر سے پڑھنے کی تصریح میں نے حدیث شریف میں نہیں دیکھی ہے۔
رفع الیدین اور آمین بالجہر: [3]
سوال:1۔ رفع یدین کرنا وقت جانے رکوع کے اور وقت اٹھانے سر کے رکوع سے درست ہے یا نہیں ؟
|