نماز نفل ٹھہرائی جائے اور مفترض کی اقتدا متنفل کے ساتھ جائز ثابت ہوچکی ہے تو ایک شخص کی امامت بھی دو جگہ ایک ہی وقت کی نماز میں جائز ہوگی۔
اندھے کے پیچھے نماز کا حکم:
سوال: اندھوں کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں اور اگر جائز ہے تو کسی قسم کی کراہت تو نہیں واقع ہوتی؟
جواب: اندھے کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صلوا خلف کل بر و فاجر)) کما في الھدایۃ۔[1] [ہر نیک اور فاجر کے پیچھے نماز ادا کر لو۔ جیسا کہ ہدایہ میں ہے]
’’وفي فتح القدیر (۱/ ۱۲۶): وھذا الحدیث یرتقي إلی درجۃ الحسن عند المحققین وھو الصواب‘‘[2] انتھی
[فتح القدیر میں ہے کہ یہ حدیث محققین کے نزدیک حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے اور یہی بات درست ہے]
وفي المشکاۃ (ص: ۹۲) في باب الإمامۃ: عن أبي مسعود رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( یؤم القوم أقرأھم لکتاب اللّٰه تعالیٰ )) [3] الحدیث۔
[مشکات میں امامت کے باب میں ہے: ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم کی امامت وہ کرائے جو لوگوں میں سب سے زیادہ الله تعالیٰ کی کتاب کو پڑھنے والا ہو]
وعن أبي سعید رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( إذا کانوا ثلاثۃ، فلیؤمھم أحدھم، وأحقھم بالإمامۃ أقرأھم )) [4] (رواہ مسلم)
[ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک ان کی امامت کرائے۔ ان میں سے امامت کا سب سے زیادہ حق دار وہ ہے، جو ان میں (قرآن مجید کو) سب سے زیادہ پڑھنے والا ہو]
وعن أنس أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم استخلف ابن أم مکتوم علیٰ المدینۃ مرتین یصلي بھم،
|