لڑکے نہیں پا سکتا، کیونکہ یہ لڑکے شوہرِ ثانی سے بنکاح صحیح و جائز پیدا ہوئے ہیں ، پس یہ لڑکے شوہرِ ثانی کے لڑکے ہیں ، نہ کہ شوہرِ اول کے۔ ’’نصب الرایۃ لأحادیث الہدایۃ‘‘ (۲/ ۱۶۵) میں ہے:
’’عن یحییٰ بن جعدۃ أن رجلا انتسفتہ الجن علی عھد عمر بن الخطاب فأتت امرأتہ عمر فأمرھا أن تتربص أربع سنین ثم أمر ولیہ بعد أربع سنین أن یطلقھا، ثم أمرھا أن تعتد، فإذا انقضت عدتھا تزوجت فإن جاء زوجھا خیر بین امرأتہ والصداق‘‘[1]
(رواہ ابن أبي شیبۃ في مصنفہ)
[یحییٰ بن جعدہ سے مروی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں جنوں نے ایک شخص کو غائب کر دیا۔ اس کی بیوی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی تو انھوں نے اسے چار سال تک (گم شدہ خاوند کا) انتظار کرنے کا حکم دیا۔ پھر چار سال گزرنے کے بعد (جب اس کا خاوند نہ آیا) عمر رضی اللہ عنہ نے اس (گم شدہ) کے ولی کو حکم دیا کہ وہ اس (عورت) کو طلاق دے دے۔ پھر انھوں نے اس (عورت) کو عدت گزارنے کا حکم دیا، پھر جب اس کی عدت پوری ہو جائے تو وہ شادی کر لے۔ پھر اگر اس کا سابقہ شوہر آجائے تو اسے اس کی بیوی یا حق مہر لینے کا اختیار دیا جائے]
کیا عورت کے اپنے خاوند کو چچا کہنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
سوال: زید اور اس کی منکوحہ ہندہ کے درمیان جھگڑا ہوا۔ زید نے ہندہ کو مارا اور مار کر باہر چلا گیا، اس پر ہندہ نے کہا: اچھا چچا بچ کر نکل گئے، ورنہ بتاتی۔ اب بکر کہتا ہے کہ چچا نہیں ، بلکہ ابا کہا اور زید و عمرو کہتے ہیں کہ نہیں چچا ہی کہا ہے۔ کیا اب کفارہ لازم آتا ہے؟ اگر لازم آتا ہے تو کون ادا کرے اور کس کو ادا کیا جائے؟ کیا ایسے کفارے کے مستحق یتیم خانہ کے لڑکے ہوسکتے ہیں ؟ حقیر محمد شفیع ملازم ننتا کارخانہ کاٹن ملسن، کانپور۔
جواب: عورت کے اپنے خاوند کو چچا یا ابا کہنے سے کفارہ نہیں لازم آتا ہے۔ ہاں یہ جھوٹ بات ہے، جس سے عورت کو توبہ کرنا چاہیے۔ مرد جب اپنی عورت کو محرمات میں سے کسی کے ساتھ تشبیہ دے تو یہ شرعاً ظہار کہلاتا ہے، اس سے مرد پر کفارہ لازم آتا ہے۔ ایسے کفارے کے مستحق مساکین ہوتے ہیں ۔ یتیم خانے کے لڑکے مسکین بھی اس کے مستحق ہو سکتے ہیں ۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۹؍ جمادی الأول ۱۳۳۲ھ)
کیا بیوی کو مائی کہنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
سوال: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مائی کہہ بیٹھے تو کفارہ دینا لازم آئے گا یا نہیں ؟ در صورت اول کیا دینا ہوگا اور اگر اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب: صورتِ مسؤلہ میں کفارہ دینا قرآن سے ثابت ہے نہ حدیث سے نہ کسی امام یا اور اکابر دین کے قول سے،
|