وأیضاً یؤیدہ تأجیل العنین سنۃ مع أنہ ینفق ویکسو ویتعھد بما لا بد منہ مع بقاء الاحتمال علی صحتہ بعد السنۃ، وقدرتہ علی الجماع، والغائب لا یعلم حالہ، ولا ینفق ولا یتعھد و لا یقدر بالفعل علی أمر فکیف لا یفتیٰ بعد أربع سنین بنکاح جدید؟‘‘ (التعلیق المغني علی سنن الدارقطني، ص: ۴۲۱) و اللّٰه أعلم بالصواب۔
[پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس پر اتفاق کیا ہے: ان میں سے ایک خلیفہ راشد ناطق بالصواب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور خلیفہ راشد ذوالنورین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں یہی کہا ہے، کیونکہ اس (گم شدہ خاوند) نے غیب رہ کر اس (عورت) کا حق روکا ہوا ہے، لہٰذا قاضی اس (خاوند) کا قائم مقام بن کر اس عورت کو اچھے انداز میں رخصت کر دے گا۔ اس موقف کی تایید اس فرمانِ باری تعالیٰ سے بھی ہوتی ہے:﴿فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ﴾ [پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے، یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے] نیز اس کا فرمان ہے:﴿فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَ لَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا﴾ [تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو] اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ نامرد کی مدتِ مہلت ایک سال مقرر کی گئی ہے، باوجود اس کے کہ وہ نان و نفقہ اور لباس دیتا ہے، اس پر جو ضروری ہے، اس کے دینے کا عہد کرتا ہے اور سال کے بعد اس کے صحت یاب ہونے اور جماع پر قادر ہونے کا احتمال بھی ہوتا ہے، جب کہ گم شدہ آدمی کے احوال کا کچھ علم نہیں ہوتا، نہ وہ نان و نفقہ دیتا ہے نہ کوئی عہد و معاہدہ کرتا ہے اور بالفعل کسی معاملے کی قدرت نہیں رکھتا تو آخر چار سال کے بعد (اس کی بیوی کو) نئے نکاح کا فتویٰ کیوں نہ دیا جائے؟]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ صح الجواب۔ أبو الفیاض محمد عبد القادر اعظم گڑھی مؤی۔ الجواب صحیح۔ کتبہ أبو العلیٰ عبد الرحمن المبارکفوري۔ (مہر مدرسہ)
شوہر کے پاگل ہو جانے کی صورت میں بیوی کیا کرے؟
سوال: جناب مولانا مولوی حافظ عبد الله صاحب۔ السلام علیکم۔ عرض خدمت یہ ہے کہ حال انتقال جناب منشی معین الدین صاحب مرحوم کا آپ کو خوب معلوم ہوگا اور یہ بھی سنا ہوگا کہ اپنی لڑکی کی شادی مقام صاحب گنج میں کیا تھا۔ شادی کے ہفتہ عشرہ بعد خود قضا کیا، اب ان کے دونوں لڑکے اور یہ لڑکی جس کی شادی کیا، ہمارے ساتھ ہیں اور میں ان لڑکوں کا حقیقی ماموں ہوں ۔ مرضی مالک ایسی ہوئی کہ شادی کے دو مہینہ بعد داماد معین الدین مرحوم کا یعنی شوہر اس لڑکی کا پاگل ہوگیا اور آج تک صحت نہیں ہے۔
|