تو ہر نماز کے بعد (سوائے فجر و عصر کے، کیونکہ دوسری روایتوں میں ان دونوں نمازوں کے پیچھے ذکر و دعا کرنے کا طلوع و غروبِ آفتاب تک ثبوت ملتا ہے) مناجات بہیئت مذکورہ کا التزام و مواظبت خلافِ سنت نبویہ معلوم ہوتا ہے؟
جواب: ہر صلاِۃ مکتوبہ کے بعد ہر شخص کو، خواہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد، دعا مانگنا بلاشبہ سنت سے ثابت ہے، لیکن ہر صلاۃِ مکتوبہ کے بعد امام اور مقتدیوں کا اس طریقے سے دعا مانگنے کو لازم کر لینا جو طریقہ سوال میں مذکور ہے، اس کا ثبوت سنت سے نہیں ملتا۔ لہٰذا التزام مذکور کو توڑ دینا مناسب ہے اور اس حکم میں کل صلوات مکتوبہ یکساں ہیں ، ان میں سے فجر و عصر کے استثنا کی کوئی وجہ نہیں ہے، گو دوسری روایتوں سے ان دونوں نمازوں کے بعد ذکر و دعا کرنے کا طلوع و غروبِ آفتاب تک ثبوت ملتا ہو، لیکن ان سے بطریق مذکورہ سوال ان دونوں نمازوں کے بعد مانگنے کا ثبوت نہیں ملتا اور حدیث مندرجہ سوال کا مطلب یہ ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سلام کے بعد باستثناے مقدار ’’اللّٰهم أنت السلام‘‘ کہنے کے اُس ہیئت پر نہیں بیٹھے رہتے تھے، جس ہیئت پر قبل سلام بیٹھے ہوتے، بلکہ دائیں یا بائیں طرف پھر کر مقتدیوں کے روبرو بیٹھ جاتے تھے، چنانچہ صحیح بخاری کی حدیثِ ذیل سے یہ امر بخوبی واضح ہے:
قال البخاري في صحیحہ: ’’باب یستقبل الإمام الناس إذا سلم۔ حدثنا موسیٰ بن إسماعیل قال: حدثنا جریر بن حازم قال: حدثنا أبو رجاء عن سمرۃ بن جندب قال: کان النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا صلیٰ صلاۃ أقبل علینا بوجھہ۔۔۔‘‘[1] الخ، و اللّٰه تعالیٰ أعلم
[امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں فرمایا ہے: اس بارے میں باب کہ جب امام سلام پھیر چکے تو وہ لوگوں کی طرف منہ کر کے بیٹھے۔ ہمیں موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں جریر بن حازم نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں ابو رجا نے بیان کیا، انھوں نے سمرہ بن جندب سے روایت کیا، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پوری کر لیتے تو (سلام پھیر کر) ہماری طرف منہ پھیر لیتے۔۔۔]
ایک مقتدی اکیلا صف میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟
سوال: ایک مقتدی اکیلا صف میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟ اور نہیں درست تو اگلی صف کے کنارے سے کسی مقتدی کو پیچھے لے لے یا بیچ میں سے یا جہاں سے چاہے اور اگلی صف میں جو ایک آدمی کی جگہ خالی ہوئی ہے، وہ خالی ہی رہے یا اس کے بائیں یا دائیں کے مقتدی سرک سرک کر اس کو بھر دیں ؟
جواب: ایک مقتدی تنہا صف میں نماز نہیں پڑھ سکتا:
عن علي بن شیبان أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم رأی رجلا یصلي خلف الصف فوقف حتی انصرف الرجل، فقال لہ: (( استقبل صلاتک، فلا صلاۃ لمنفرد خلف الصف )) (رواہ أحمد و ابن ماجہ) [2]
|