مطبوعہ ہو گلی ۱۲۵۸ھ میں مرقوم ہے:
"ذکر الصدر الشھیدرحمه اللّٰه في الواقعۃ في باب العین من کتاب الھبۃ والصدقۃ: رجل لہ ساحۃ، لا بناء فیھا، أمر قوماً أن یصلوا فیھا بجماعۃ، فھذا علٰی ثلاثۃ أوجہ: أحدھا: أما إن أمرھم بالصلاۃ فیھا أبداً نصا بأن قال: صلوا فیھا أبدا، أو أمرھم بالصلاۃ مطلقاً، و نویٰ الأبد ففي ھذین الوجھین، صارت الساحۃ مسجداً، لو مات لا یورث عنہ، وأما إن وقت الأمر بالیوم أو الشھر أو السنۃ، ففي ھذا الوجہ لا یصیر الساحۃ مسجداً، لو مات یورث عنہ، کذا في الذخیرۃ، وھکذا في فتاویٰ قاضي خان"[1]
[ایک شخص کا میدان ہے، جس میں کوئی عمارت نہیں ہے، اس نے لوگوں کو کہا کہ وہ اس میں باجماعت نماز ادا کر لیں ۔ یہ تین طرح سے ہوگا: پہلا: یا تو وہ لوگوں کو ہمیشہ کے لیے نماز پڑھنے کا کہے، مثلاً: صراحت سے کہے کہ تم اس میں ہمیشہ نماز پڑھا کرو یا انھیں مطلقاً نماز پڑھنے کا کہہ دے اور ہمیشہ کی نیت کرے تو ان دونوں صورتوں میں وہ میدان مسجد بن جائے گا۔ اگر وہ فوت ہوگیا تو وہ جگہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگی۔ لیکن اگر وہ اپنی بات کے ساتھ دن یا مہینے یا سال کی تحدید کرتا ہے تو اس صورت میں وہ میدان مسجد نہیں ہوگا۔ اگر وہ فوت ہوجائے تو وہ جگہ وراثت میں تقسیم ہوگی]
عبارت منقولہ بالا سے ظاہر ہے کہ کسی زمین کے مسجد ہوجانے کے لیے اس پر بنا کا ہونا کچھ ضروری نہیں ۔ محض ساری زمین بلا بنا کے مسجد ہو جاتی ہے اور اس پر احکام مسجد کے جاری ہوتے ہیں ، جبکہ صاحبِ زمین نے اس میں لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دے دی، یعنی صرف اس قدر کہہ دے کہ اس میں ہمیشہ نماز پڑھا کرو یا ہمیشہ کا لفظ بھی نہ کہے، صرف اس قدر کہے کہ اس میں نماز پڑھا کرو اور ہمیشہ کی نیت رہے، ان دونوں صورتوں میں زمین مذکور مسجد ہوجائے گی اور احکام مسجد کے اس پر جاری ہوں گے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه
باہمی رنجش کی وجہ سے نئی مسجد بنانا:
سوال: آپس کی رنجش و ضد کی وجہ سے کسی مسجد کو چھوڑ کر اور دوسروں سے چھوڑوا کر کسی دوسرے مکان میں نماز پڑھنا اور جماعت و جمعہ وغیرہ قائم کرنا اور اس میں عشرہ محرم میں بڑی تیاری کے ساتھ تعزیہ داری کی مجلس کرنا یا کوئی دوسری مسجد بنا کر (اور سابق مسجد خود چھوڑ کر اور دوسروں سے چھوڑوا کر) جماعت و جمعہ قائم کرنا درست ہے یا نہیں اور کرنے والا و بنانے والا اس کا کیسا ہے؟ صاف صاف خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق لکھ بھیجیں ، خدا اس کا اجر دے گا۔
جواب: کسی مسجد کو خود چھوڑ کر اور دوسروں سے چھوڑوا کر کسی دوسرے مکان میں یا دوسری مسجد بنا کر نماز پڑھنا و جماعت و جمعہ قائم کرنا، اگر اس وجہ سے ہے کہ سابق مسجد میں خدا کی عبادت بطریق مشروع و مسنون ادا کرنے سے روکا
|