سوال: زید اپنے بھانجے کی لڑکی کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے یا نہیں ؟
مرسل: فدوی محمد عبدالرحمن عفی عنہ۔ ساکن مالگوارہ۔ ڈاکخانہ بھدوریہ
جواب: زید اپنے بھانجے کی لڑکی کے ساتھ نکاح نہیں کر سکتا۔ اپنے بھانجے کی لڑکی کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے، اس لیے کہ بھانجے کی لڑکی بنات الاخت میں داخل ہے اور بنات الاخت کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۴] و اللّٰه تعالیٰ أعلم
[حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں ] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۶؍ ربیع الثاني ۱۳۳۵ھ)
بیوہ بھاوج سے نکاح کرنے کا حکم:
سوال: زید کے بڑے بھائی نے اپنی زوجہ کو چھوڑ کر انتقال کیا تو زید کو اس بھاوج سے نکاح کر لینا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: بعد عدت گزر جانے کے بھاوج سے نکاح کر لینا جائز ہے، بڑے بھائی کی زوجہ ہو یا چھوٹے بھائی کی، اس لیے کہ جن عورتوں سے الله نے نکاح حرام کیا ہے، چوتھے پارے کے آخر اور پانچویں کے اول میں بیان فرمایا ہے، اس کے بعد فرمایا ہے:﴿وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ﴾ [النساء: ۲۴] یعنی ان عورتوں کے سوا، جن کا ذکر اوپر ہوا، تمھارے لیے تمام عورتیں حلال کر دی گئی ہیں اور بھاوج ان عورتوں میں سے نہیں ہے، جن کی تفصیل اوپر مذکور ہوئی۔ عدت اس عورت کی جس کا شوہر مرجائے، اگر حمل سے نہ ہو تو چار مہینہ دس دن ہے، یعنی جب چار مہینہ دس دن شوہر کے مرجانے سے گزر جائے تو اس سے دوسرے شخص کو نکاح کر لینا جائز ہے اور اگر حمل سے ہو تو جب وضع حمل کر چکے، تب اس سے نکاح جائز ہے۔ سورت بقرہ (رکوع: ۲۹) میں ہے:
﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا﴾
[البقرۃ: ۲۳۴]
[اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں ، وہ (بیویاں ) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں ]
سورت طلاق میں ہے:﴿وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ [الطلاق: ۴]
[اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا اور جو حمل والی ہیں ، ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں ] و اللّٰه أعلم بالصواب کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ الجواب صحیح۔ أبو محمد إبراہیم۔
خالہ سے نکاح کا حکم:
سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلے میں کہ زید کے محل اول سے ایک لڑکی ہوئی، اس لڑکی کے بیٹا ہے اور پھر
|