ہیں کہ جس سے ان کی سیری نہیں ہوتی اور وہ جانور ان دوسروں کے مال و جائداد سے پرورش پاتے ہیں ، ان جانوروں کا گوشت کھانا پالنے والے کے لیے حلال ہے یا حرام اور ایسے جانوروں کی بیع جائز ہے یا ناجائز اور اس کی خریداری کیسی ہے اور اس طرح پرورش جانوروں کی جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: ان جانوروں کا گوشت کھانا حلال ہے اور ان کا دوسروں کے مال و جائداد سے پرورش پانا، ان کی حرمت کا موجب نہیں ہے اور ایسے جانوروں کی بیع اور خریداری سب جائز ہے، لیکن اس طرح پرورش جانوروں کی کہ ان کو رات کو چھوڑ دیا کریں کہ دوسروں کے مال و جائداد کو ضرر پہنچائیں جائز نہیں ہے، بلکہ اگر وہ جانور رات کو چھوڑ دیے جانے سے کسی کے مال و جائداد کو کچھ ضرر پہنچائیں گے تو ان جانوروں کے پالنے والوں کو اُس کا تاوان دینا لازم ہے، ہاں جانور کو دن کو چھوڑ دینا منع نہیں ہے۔ دن کو خود اہلِ جائداد کو اپنی جائداد کی محافظت کرنی لازم ہے۔
مشکوۃ شریف ’’باب الغصب والعاریۃ‘‘ میں ہے:
عن حرام بن سعد بن محیصۃ أن ناقۃ للبراء بن عازب رضی اللّٰه عنہ دخلت حائطا فأفسدت فقضیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن علی أھل الحوائط حفظھا بالنھار، وإن ما أفسدت المواشي باللیل ضامن علی أھلھا‘‘[1](رواہ مالک و أبو داود و ابن ماجہ)
[حرام بن سعید بن محیصہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی ایک اونٹنی کسی باغ میں جا گھسی اور اسے خراب کر دیا۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ باغوں کی حفاظت دن کے وقت ان کے مالکوں کی ذمے داری ہے اور رات کو جانور جو کچھ خراب کریں ، اس کی تلافی جانوروں کے مالکوں کے ذمے ہے] و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه
غیر مسلم حکومت کا مسلمانوں کے قبرستان وغیرہ امور میں مداخلت کرنا:
سوال: میونسپلٹی مسلمانان سے چاہتی ہے کہ تم اپنے مردے باہر شہر کے دفن کرو اور اگر امر مانع ہو تو اُس قطعہ زمین میں دفن کرو، جو اس کام کے لیے میونسپلٹی اپنے روپیہ سے خرید کرے۔ انتظام اس زمین کا اور مسلمانوں کے مردے دفن ہونے کا میونسپلٹی اپنے ہاتھ میں رکھے گی اور تم سے بابت دفن، ان مردہ مسلمانوں کے جن کی فیس ناداری کی وجہ سے کسی طرح ادا نہ ہوسکتی ہو، ایک فیس مقررہ لے گی اور خام و پختہ میں فرق ہوگا۔ میونسپلٹی یہ قاعدہ بنانے پر اس لیے مجبور ہوئی ہے کہ اس کو خیال ہے کہ متفرق اندرون آبادی مردوں کے جا بجا دفن ہونے سے صحت کو ضرر پہنچتا ہے۔
میونسپلٹی ایک ایسا محکمہ ہے، جس نے حقوق و احکام شاہی سے رفاہِ عام کے لیے قریب قریب تمام اشیاء پر (مستثنیات جزوی کے سوا) جو باہر سے اندرون میونسپلٹی بغرضِ تجارت یا خاص استعمال آئیں ، چنگی لینے کا عام رعایا
|