[مذکورہ بالا دونوں حدیثیں گٹھلیوں ، سنگریزوں اور اسی طرح سبحہ (مروجہ تسبیح) پر تسبیح شمار کرنے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں ، کیونکہ یہ (مروجہ تسبیح) ان (گٹھلیوں اور سنگریزوں ) سے الگ نہیں ہے اور اس جواز کی دلیل نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیثوں میں دو عورتوں کے لیے تقریر ہے۔ نیز یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا انکار نہیں کیا۔ افضل چیز کی طرف راہنمائی کرنا اس (مفضول) کے جواز کے منافی نہیں ہے] و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه
امامت کے مسائل
اگر امام کسی گناہ کا ارتکاب کر لے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین محمدی و مفتیان شرع احمدی ہر دونوں مسئلہ مندرجہ ذیل میں :
مسئلہ اول یہ کہ اگر زید نے عمرو کو دیکھا کہ وہ اپنا ایک ہاتھ ایک اجنبی عورت کے کندھے پر اور ایک اپنا ہاتھ اس کے پستان پر رکھا ہوا کھڑا ہے تو پس جو فعل شنیع مذکور عمرو سے واقع ہونا پایۂ ثبوت کو پہنچا ہے، آیا وہ زنا مجازی صغریٰ ہے یا زنا حقیقی کبریٰ؟ بر تقدیر اول اگر زید نے اپنے رؤیت پر چار گواہ نہ لا سکے تو زید قاذف ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ مسئلہ ثانی یہ کہ بعد علم ارتکابِ زنا مجازی صغریٰ کے عمرو کو امام بنا سکتے ہیں یا نہیں ؟ فقط حسبتاً ﷲ ہر ایک مسئلہ مرقومہ بالا کا جواب مدلل بادلۂ قویہ قرآن و صحیح حدیث اور اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم کے تحریر فرمائیے۔
جواب: جہاں تک میں نے سمجھا ہے، یہ ہے کہ اس قسم کا فعل داعی زنا میں داخل ہے، جو از قسم صغائر ذنوب ہیں ، جو نماز پڑھ لینے سے بھی معاف ہوجاتے ہیں اور اس زنا میں داخل نہیں ہے جو کبائر ذنوب سے ہے، جس کے ارتکاب سے اس کے مرتکب پر حد زنا جاری کی جاتی ہے اور جس کی رویت پر چار گواہ نہ لانے سے قاذف پر حد قذف جاری کی جاتی ہے۔
قال اللّٰہ تعالیٰ:﴿ اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبٰٓئِرَ الْاِِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ اِِلَّا اللَّمَمَ﴾ [النجم: ۳۲]
[وہ لوگ جو بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں ، مگر صغیرہ گناہ]
قال الحافظ ابن کثیررحمه اللّٰه : أي لا یتعاطون المحرمات الکبائر، وإن وقع منھم بعض الصغائر، فإنہ یغفر لھم، ویستر علیھم، کما قال في الآیۃ الأخری:﴿اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ نُدْخِلْکُمْ مُّدْخَلًا کَرِیْمًا﴾ [النساء: ۳۱] وقال ھھنا:﴿اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبٰٓئِرَ الْاِِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ اِِلَّا اللَّمَمَ﴾ وھذا استثناء منقطع، لأن اللمم من صغائر الذنوب ومحقرات الأعمال۔
[حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے کہا ہے: یعنی وہ محرماتِ کبائر میں منہمک نہیں ہوتے، اگرچہ ان سے صغائر کا
|