پائی جائے گی اور وہ ہے اس کے ناقل کے سچ کا ثابت ہونا، یا اس میں اصل صفتِ رد پائی جائے گی اور وہ ہے اس کے ناقل کے جھوٹ کا ثابت ہونا، یا اس میں یہ دونوں چیزیں نہیں پائی جائیں گے۔ پس (مقبول) کے متعلق اس کے ناقل کے سچ کے ثابت ہونے کی وجہ سے غالب گمان یہی ہے کہ وہ خبر سچی ہے، لہٰذا وہ مقبول ہے، جب کہ دوسری کے متعلق اس کے ناقل کے جھوٹ کے ثابت ہونے کی وجہ سے غالب گمان یہی ہے کہ وہ خبر جھوٹی ہے، لہٰذا وہ مردود ہے۔ رہی تیسری قسم تو اگر اس کو مذکورہ بالا دو قسموں (مقبول و مردود) کے ساتھ ملانے والا کوئی قرینہ مل جائے، جو وہ اس کے ساتھ مل جائے گی، ورنہ اس میں توقف کیا جائے گا۔ جب اس پر عمل میں توقف کیا جائے تو وہ مردود کی طرح (متروک العمل) ہوجائے گی، لیکن اس وجہ سے نہیں کہ اس میں صفت رد پائی گئی ہے، بلکہ اس وجہ سے کہ اس میں صفتِ قبول نہیں پائی جا سکی] کتبہ: محمد عبد الله (۱۴؍ ذیقعدۃ ۱۳۲۷ھ)
شوال کے روزے کب شروع کریں ؟
سوال: عید الفطر کے مہینے میں جو چھ روزے رکھے جاتے ہیں تو عیدِ فطر کی دوسری تاریخ روزہ شروع کرے یا آنکہ اندر ماہ کے جب چاہے چھ روزہ رکھ لے؟ نیاز مند: حافظ عبدالقادر، مؤ ائمہ محلہ کوٹ ضلع إلٰہ آباد
جواب: عید الفطر کی دوسری تاریخ اس روزے کا شروع کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اندر ماہ کے جب چاہے رکھ لے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۴؍ ذي القعدۃ ۱۳۳۰ھ)
٭٭٭
|