یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو ]
﴿ وَلاَ تُمْسِکُوْا بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ﴾ [سورۂ ممتحنۃ، رکوع: ۲]
[اور کافر عورتوں کی عصمتیں روک کر نہ رکھو]
2۔ محمدیوں کو حنفیوں کے ساتھ کھانا پینا کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے۔
﴿وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾ [سورۂ بقرہ، رکوع: ۵] [اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو]
عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الصلاۃ واجبۃ علیکم خلف کل مسلم، برا کان أو فاجرا، وإن عمل الکبائر )) [1] (أبو داود، چھاپہ دہلی، ص: ۳۴۴)
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (فرض) نماز ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے، خواہ نیک ہو یا بد، اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو]
3۔ شادی بیاہ فریقین سے جائز ہے، جیسا کہ جواب سوال نمبر (۱) سے معلوم ہوا۔ اگر کسی نے شادی کر لی تو شادی کرنے والے کو صرف اس وجہ سے جماعتِ مسلمین سے نکال دینے والا سخت گنہگار ہے۔ نکال دینے والے کو چاہیے کہ اس بات سے توبہ کرے اور جس کو اس وجہ سے نکال دیا ہے، اس کو جماعتِ مسلمین میں شامل کر لے اور آیندہ پھر ایسی حرکت نہ کرے۔﴿اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ﴾ (سورۂ حجرات، رکوع: ۱) [مومن تو بھائی ہی ہیں ، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ] و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه
بلوغت سے قبل شادی کا حکم:
سوال: زید نے اپنی لڑکی کا عقد خالد کے ساتھ بعمر نابالغی کر دیا۔ یعنی لڑکا اور لڑکی کی عمر تخمیناً گیارہ سال کی تھی اور خالد کا ولی اور سرپرست سوائے اس کی والدہ کے اور کوئی نہ تھا۔ عقد ہوجانے کے دو ماہ بعد زید کو معلوم ہوا کہ خالد کی والدہ جو خاوند کی ولی اور سرپرست ہے اور بیوہ ہے، اپنے کسی قرابت دار سے ناجائز تعلق رکھتی ہے اور وہ قرابت دار اسی کے گھر میں رہتا ہے اور وہ بھی بطورِ مالک اور منتظم کے ہے، اس کا علم ہونے کے بعد زید نے اپنی لڑکی کا اس مکان میں رہنا پسند نہ کیا کہ جس میں خلافِ شرع شریف ناجائز امور ظہور میں آتے ہیں ۔ اس خیال سے اس نے خالد سے کہا کہ یا تو تم اپنی والدہ کا عقد اس قرابت دار یا کسی دوسرے شخص کے ساتھ، جس کو وہ منظور کرے، کر دو یا خود اس سے علیحدہ ہو تو میں اپنی لڑکی کو تمھارے گھر چھوڑوں گا، ورنہ ایسی ناجائز جگہ اپنی لڑکی کا رہنا پسند نہیں کرتا۔ اس پر نہ اس کی
|