’’وفي التجنیس إذا کان علفھا نجاسۃ تحبس الدجاجۃ ثلاثۃ أیام، والشاۃ أربعۃ، والإبل والبقر عشرۃ، وھو المختار علی الظاھر، وقال السرخسي: الأصح عدم التقدیر، و تحبس حتی تزول الرائحۃ المنتنۃ، وفي الملتقیٰ: المکروہ الجلالۃ التي إذا قربت وجد منھا رائحۃ فلا تؤکل ولا یشرب لبنھا۔۔۔ الخ‘‘[1]
[تجنیس میں ہے کہ جب اس کا چارہ اور کھانا نجاست و گندگی بن جائے تو ان کو بند کر دیا جائے، چنانچہ مرغی کو تین دن کے لیے، بکری کو چار دن اور اونٹ و گائے کو دس دن کے لیے بند کر دیا جائے، بہ ظاہر یہی مختار مذہب ہے۔ سرخسی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صحیح مذہب یہ ہے کہ ان جانوروں کے لیے الگ الگ مدت کا تعین نہ ہو۔ بلکہ ہر ایسے جانور کو اس وقت تک بند رکھا جائے، جب تک اس کی بدبو وغیرہ دور نہ ہو جائے۔ ’’ملتقی‘‘ میں ہے کہ مکروہ جلالہ وہ جانور ہے کہ جب اسے قریب کیا جائے تو اس سے بدبو آئے، لہٰذا ایسے جانور کا گوشت کھایا جائے نہ اس کا دودھ پیا جائے]
نجاست خوار مرغیاں جلالہ میں داخل ہیں یا نہیں ؟[2]
سوال: نجاست خوار مرغیاں جلالہ میں داخل ہیں یا نہیں ؟
جواب: الحمد للّٰه رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ محمد آلہ وأصحابہ أجمعین۔ أما بعد!
اس مسئلہ میں کہ ’’مرغیاں بھی جلالہ ہوتی ہیں یا نہیں ؟‘‘ دو باتیں تنقیح طلب ہیں :
1۔ جلالہ کے کیا معنی ہیں ؟
2۔ مرغیوں میں بھی جلالہ کے وہ معنی پائے جاتے ہیں یا نہیں ؟
تنقیح نمبر اول:
لفظ جلالہ یا تو صیغہ اسم فاعل براے مبالغہ ہے اور حرف ’’ۃ‘‘ اس میں زیادتِ مبالغہ کے لیے ہے جیسے: علامۃ فھامۃ۔ یا لفظِ جلالہ صیغہ نسبت ہے، جیسے: بزاز، صراف، غنام۔
اول شق پر اس کے معنی ہیں : بہت بہت جلہ خوار یعنی بہت بڑا نجاست خوار اور دوسری شق پر اس کے معنی ہیں : جلہ خواری پیشہ، یعنی پیشہ نجاست خواری ہو اور یہ بہت صاف بات ہے کہ جس کا پیشہ نجاست خواری ہوگا، ضرور اس میں نجاست خواری بکثرت تمام پائی جاتی ہوگی اور جس میں نجاست خواری بکثرت تمام پائی جاتی ہوگی، ضرور وہ بہت بڑا نجاست خوار ہوگا۔ اسی طرح جو بہت بڑا نجاست خوار ہوگا، ضرور اس میں نجاست خواری بکثرت تمام پائی جاتی ہوگی
|