[حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری پالی ہوئی لڑکیاں ، جو تمھاری گود میں تمھاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری پشتوں سے ہیں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو، مگر جو گزر چکا۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔ اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام کی گئی ہیں ) مگر وہ (لونڈیاں ) جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوں ، یہ تم پر اللہ کا لکھا ہوا ہے اور تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں کہ اپنے مالوں کے بدلے طلب کرو، اس حال میں کہ نکاح میں لانے والے ہو، نہ کہ بدکاری کرنے والے۔ پھر وہ جن سے تم ان عورتوں میں سے فائدہ اٹھاؤ، پس انھیں ان کے مہر دو، جو مقرر ہوں اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس پر تم مقرر کر لینے کے بعد آپس میں راضی ہو جاؤ، بے شک اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے] و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ: أبو یوسف محمد عبدالمنان الغازیفوري۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۴؍ شوال ۱۳۲۶ھ)
محمدیوں اور حنفیوں کے درمیان رشتہ ازدواج کا حکم:
سوال: 1۔محمدیوں کے لڑکے اور لڑکی کا حنفیوں کی لڑکی اور لڑکے سے نکاح شادی کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
2۔ محمدیوں کو حنفیوں کے ساتھ کھانا پینا کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا نہیں ؟
3۔ اگر حنفیوں کے ساتھ محمدیوں کی شادی بیاہ جائز نہیں ہو اور اگر کسی نے کر لیا ہے تو اس کی معافی کی کیا صورت ہے اور اگر شادی بیاہ فریقین سے جائز ہے اور کسی نے شادی کر لیا ہے تو کرنے والے کو جماعت سے نکال دینے والے کی کیا سزا ہے؟
جواب:1۔ محمدیوں کے لڑکا لڑکی کا نکاح شادی حنفیوں کی لڑکی لڑکا سے کرنا جائز ہے، کیونکہ دونوں فریق مسلمان ہیں اور مسلمان مسلمان میں نکاح شادی کرنا جائز ہے۔ ہاں مسلمان اور کافر میں مناکحت جائز نہیں ہے، بشرطیکہ عورت کافرہ کتابیہ نہ ہو۔
﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ وَ لَاَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِکَۃٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْکُمْ وَ لَا تُنْکِحُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَتّٰی یُؤْمِنُوْا وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِکٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَکُمْ﴾ [سورۂ بقرۃ، رکوع: ۲۷]
[اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں ) مشرک مردوں کے نکاح میں دو،
|