لہم سے واسطے مورثِ اعلیٰ کے بقدر خرچ ذاتی مورثِ اعلیٰ موافق آیت:﴿وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا﴾ کے مقرر کرا لیا۔
چونکہ مورثِ اعلیٰ ایک عورت بے پڑھی ہوئی تھی اور منتظم بھی عالم و قانون دان نہ تھا، تحریر میں لفظ قابض و دخیل کا لکھا گیا، مالک کر دینے کا لفظ نہیں لکھا، لیکن مقصود اور بیان اور حکمِ مورثِ اعلیٰ اور مقصودِ منتظم اور موہوب لہم یہی تھا کہ سب کو مالک بنا دیا، چنانچہ اسی تاریخ سے سب موہوب لہم اپنے اپنے حصے پر مالک و قابض بطورِ ملکیت ہوئے اور کسی نے تاحیاتِ مورثِ اعلیٰ کچھ چوں و چرا نہیں کیا اور ہر ہر شخص اپنے اپنے حصے پر بطورِ ملکیت قابض رہ کر متصرف جائداد کا اپنی رہا، چنانچہ اس بات کے شاہد سب موہوب لہم اور جمیع اقرآن و برادران نسبتی و جوار و اطراف کے ہیں کہ مقصود اور بیان اور حکمِ مورثِ اعلیٰ اور مقصود اور بیان موہوب لہم یہی تھا کہ سب موہوب لہم مالک ہوں گے، لیکن بعد ممات مورثِ اعلیٰ کے منجملہ موہوب لہم کے ایک موہوب لہ کہتا ہے کہ یہ تحریر و تقسیم صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس تحریر میں لفظ مالک کر دینے کا نہیں لکھا ہے، پس موافق مقصود مورثِ اعلیٰ اور موہوب لہم کے عند الله یہ ہبہ و تقسیم صحیح ہوا یا نہیں ؟ اگر صحیح نہیں ہوا تو یہ بیان اور مقصود مورثِ اعلیٰ اور تحریر ہبہ نامہ و قرعہ کیا تصور کیا جائے گا بیٹوں کے حق میں اور وارثان بیٹے متوفی کے حق میں ؟ فقط
نقل عبارت تحریری مورث اعلیٰ:
چونکہ تقسیم کرنا جملہ جائداد کا جملہ ورثاے شرعی پر مقصود ہے، لیکن حافظ محمد حسن مرحوم یکے از پسران و وارثان نے من مسماۃ بی بی شرفن مالک و قابضہ جملہ جائداد کے بگذاشت محمد موسیٰ و محمد عیسیٰ وغیرہ وارثان اپنے بقضائے الٰہی فوت کیا، چونکہ وارثان پسر مرحوم مذکور کے قانوناً ترکہ سے محجوب ہوئے، من مسماۃ بی بی شرفن مذکورہ حاجب کرنا اُن لوگوں کا ضرور و بدل منظور ہے، مگر حال یہ ہے کہ کل دیہات کا کاغذ نا تیار ہے، اس واسطے بالفعل جایداد مفصلہ ذیل کو جس کا کاغذ درست و مرتب حسب سہام شرعی بنام مسماۃ طوفن دختر و مولوی محمد احسن پسرو محمد موسیٰ و محمد عیسیٰ و محمد یحییٰ و محمد اسحاق و محمد زکریا پسران و مسماۃ امین و مسماۃ انیسہ دختران وارثان حافظ محمد حسن مرحوم مذکور و مولوی محمد وحید و مولوی نور احمد و حافظ علی اکبر و حافظ علی اصغر و مولوی علی احمد پسران ۱۲۹۷ فصلی سے تقسیم کر کے قبضہ میں اُن لوگوں کے دیا و قابض و دخیل کر دیا، اب جملہ ورثاے مذکورین اپنے اپنے مواضعات پر حسبِ تقسیم نامہ ہذا قابض و دخیل ہو کر بعد اداے مالگزاری کلکٹری و پبلک وغیرہ متعلقہ اخراجات دیہی و تعمیل احکام حاکم وقت کے کل محاصل پر متصرف ہو کر زرِ معینہ سالانہ ہمارا ارسال کیا کریں اور جملہ مواضعات مفصلہ ذیل ساڑھے سات سہم پر تقسیم کیا کہ جو ازروے نشست کے فی سہم ۷/۴ ہوا ہے اور نصف اس کا ۳/ ۲ ہوتا ہے۔ فقط
مطابق اس قرعہ کے ہر یک یکم اس ۱۲۹۷ فصلی سے قبضہ و دخل کریں اور الله ان لوگوں کو مبارک کرے۔ فقط
(مہر مورثِ اعلیٰ) العبد فلاں منظور ہے۔ العبد فلاں قبول و منظور ہے۔ العبد فلاں بسرو چشم منظور۔
جواب: یہ ہبہ و تقسیم صحیح ہے۔ صحتِ ہبہ کے لیے لفظِ تملیک لکھنا شرط نہیں ہے، نفسِ تملیک کا پایا جانا کافی و بس ہے اور جب مسماۃ شرفن واہبہ اپنے بڑے بیٹے منتظم کو واسطے تکملہ کرا دینے ہبہ کے وکیل کر دیا، یعنی ان سے کہہ دیا کہ ہماری
|