لڑکے اور لڑکی کے پیشاب سے کپڑے کو پاک کرنے کا طریقہ:
سوال: زید کہتا ہے کہ اگر لڑکا چھ مہینے کا ہو اور وہ کسی کپڑے پر پیشاب کر دے تو وہ کپڑا پاک ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہے: عن أبي السمح رضی اللّٰه عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( یغسل من بول الجاریۃ ویرش من بول الغلام )) (أخرجہ أبو داود والنسائي والحاکم) [1] [ابو سمح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب پر چھڑکاؤ کیا جائے گا] جب کہ عمرو یہ کہتا ہے کہ کیا لڑکا ہو یا لڑکی، اگر وہ کسی کپڑے پر پیشاب کر دے تو وہ ناپاک ہے اور کوئی دلیل قوی نہیں دیتا ہے۔
جواب: حدیث مذکور بالا سے اس قدر ثابت ہوتا ہے کہ لڑکی کا پیشاب دھو ڈالا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑک دیا جائے یعنی دونوں کا پیشاب ناپاک ہے، لیکن جس کپڑے میں پیشاب لگ جائے، اس کے تطہیر، یعنی پاک کرنے کا طریقہ مختلف ہے۔ لڑکی کے پیشاب میں دھونا ضروری ہے اور لڑکے کے پیشاب میں صرف پانی چھڑک دینا کافی ہے۔ اس حدیث سے اُن لوگوں کا قول رد ہوجاتا ہے، جو کہتے ہیں کہ دونوں میں دھونا ضروری ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
اگر کنویں میں کتا گر جائے؟
سوال: ایک کنویں میں بہت سا پانی ہے اور اس میں ایک کتے کا بچہ گِر پڑا اور زندہ نکال لیا گیا۔ اب دریافت طلب یہ بات ہے کہ پانی کنویں کا ناپاک ہے یا پاک؟ بعض جہلا کہتے ہیں کہ جب تک کل پانی نہ نکالا جائے، تب تک پاک نہیں ہوسکتا۔ آیا وہ لوگ ٹھیک کہتے ہیں یا غلط؟
جواب: جب کتے کا بچہ کنویں سے نکال لیا گیا اور کنویں میں پانی بہت سا ہے تو اگر پانی دو قلہ یا دو قلے سے زیادہ ہے تو اس کنویں کا پانی پاک ہے۔ ’’حجۃ اللّٰه البالغۃ‘‘ (۱/ ۱۴۷ مصری) میں ہے:
(( قولہ صلی اللّٰه علیہ: (( إذا کان الماء قلتین لم یحمل خبثاً )) [2] (إلی) وإنما جعل القلتین حدا فاصلاً بین الکثیر والقلیل، لأمر ضروري، لا بد منہ، ولیس تحکما ولا جزافا، وکذا سائر المقادیر الشرعیۃ (إلی قولہ) وقد أطال القوم في فروع موت الحیوان في البئر والعشر في العشر والماء الجاري، ولیس في کل ذلک حدیث عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ألبتۃ، وأما الآثار المنقولۃ عن الصحابۃ والتابعین کأثر ابن الزبیر في الزنجي، وعلي رضی اللّٰه عنہ في الفأرۃ، والنخعي والشعبی في نحو السنور، فلیست مما یشھد لہ
|