ایک بہن اور علاتی بھائی:
سوال: ایک عورت لا ولد نے انتقال کیا، ایک حقیقی بہن اور ایک علاتی بھائی کو وارث چھوڑا، پس متروکہ میت کیونکر تقسیم ہوگا؟
جواب: صورت مسؤلہ میں کہ مسماۃ لا ولد، ایک حقیقی بہن اور ایک علاتی بھائی چھوڑ کر قضا کی، بعد تقدیم ما تقدم علی الارث ورفع موانعہ کے ترکہ مسماۃ مذکورہ سے نصف حقیقی بہن کو اور باقی علاتی بھائی کو ملے گا۔ سراجیہ میں ہے: ’’وأما للأخوات لأب وأم فأحوال خمس، النصف للواحدۃ‘‘ [عینی بہنوں کے پانچ احوال ہیں : اگر وہ ایک ہو تو اسے نصف ملے گا] نیز اس میں ہے:
’’أولھم بالمیراث جزء المیت ۔۔۔ إلی قولہ: ثم جزء أبیہ أي الأخوۃ‘‘[1]و اللّٰه أعلم بالصواب۔
[ان میں سے میراث کے سب سے زیادہ مستحق میت کے اجزا ہیں ۔۔۔ پھر اس کے باپ کے اجزا، یعنی بھائی ہیں ]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه
ایک لڑکی، ایک بہن اور ایک سوتیلا بھائی:
سوال: ایک عورت نے کچھ جائداد چھوڑ کر انتقال کیا اور چھوڑا ایک لڑکی اور ایک بہن حقیقی اور ایک بھائی سوتیلا۔ اس کی جائداد میں کس کو کتنا ملے گا اور کس کو نہیں ملے گا؟ بینوا تؤجروا۔
جواب: اس صورت میں (بعد تقدیم ما تقدم علی الارث ورفع موانعہ) اس عورت کی جائداد میں سے نصف لڑکی کو اور نصف باقی حقیقی بہن کو ملے گا اور سوتیلے بھائی کو کچھ نہیں ملے گا۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ ابو الفیاض محمد عبدالقادر اعظم گڑھی مؤی
دو بیویاں اور ایک بیٹی:
سوال: زید مر گیا، اس نے ایک بی بی چھوڑی اور ایک ایسی عورت جس کو زید نے کسی شہر میں ، جہاں بذریعہ تجارت کے رہتا تھا، رکھ لیا تھا اور وہ عورت اپنے شوہر اور وطن سے جدا ہو کر آئی تھی اور زید کے ساتھ ہمیشہ مثل بی بی کے رہتی تھی۔ ایک لڑکی اس عورت کی رفاقت میں زید کے پیدا ہوئی اور زید نے اس کی شادی اپنی بیٹی کہہ کر اپنی قوم میں کر دی اور یہ عورت کہتی ہے کہ ہمارا نکاح صحیح زید سے اس کی دکان پر ہوا تھا اور یہ لڑکی اس کے نطفہ کی ہے، لیکن نکاح کا کوئی گواہ نہیں اور نہ معلوم کہ اس عورت کو شوہر اول نے طلاق دی تھی یا نہیں ؟ پس اس صورت میں ترکہ زید کا کیونکر تقسیم ہوگا اور کس کو کس قدر ملے گا اور اس لڑکی کا نسب زید سے ثابت ہوگا یا نہیں ؟
جواب: وہ عورت جب زید کے ساتھ مثل بی بی کے برابر اس کے مرنے تک رہی اور اس عورت سے جو لڑکی پیدا ہوئی تو زید نے اس کو اپنی بیٹی کہہ کر اپنی قوم میں اس کی شادی کر دی اور وہ عورت کہتی ہے کہ ہمارا نکاح صحیح زید سے ہوا ہے اور یہ لڑکی اسی کے نطفہ سے ہے، پس اس صورت میں وہ لڑکی اور وہ عورت دونوں زید کے ترکہ سے حصہ پائیں گی اور
|