[ابن جریر نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث روایت کی ہے کہ ایک آدمی نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ پر الله کی حد نافذ کریں ۔ اس نے ایک یا دو مرتبہ ایسے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا۔ پھر نماز ادا کی گئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ آدمی کہاں ہے؟ اس نے عرض کی: میں حاضر ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا تونے مکمل وضو کر کے ہمارے ساتھ نماز ادا کی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس دن کی طرح اپنے گناہ سے پاک ہوگیا، جس دن تیری ماں نے تجھے جنم دیا تھا۔ لہٰذا دوبارہ ایسا نہ کرنا۔ الله تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’دن کے کناروں میں اور رات کی گھڑیوں میں نماز پڑھو.....‘‘]
جب آیات و احادیث و آثار مذکورہ بالا سے ظاہر ہوا کہ اس قسم کا فعل صغائر ذنوب سے ہے تو اگر ایسے فعل کا مرتکب اس فعل پر مصر نہ ہو تو اس کو امام بنا سکتے ہیں ، ورنہ نہیں ، کیونکہ اصرار سے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ ہوجاتا اور اس کا مرتکب فاسق ہوجاتا ہے اور فاسق کو امام نہیں بنا سکتے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۲؍جمادی الآخرہ ۱۳۲۶ھ
الجواب صحیح والرأي نجیح محمد علي عفیٰ اللّٰه عنہ
ابو نعمان محمد عبدالرحمن الأعظمي المؤي مہر مدرسہ أحمدیہ
غفر اللّٰه لہ ولوالدیہ محمد عباس علي عفي عنہ
امامت کے لیے پگڑی کا حکم:
سوال: امامت صغریٰ بلا عمامہ جائز ہے یا مکروہ؟
جواب: کپڑے کے اعتبار سے امام و مقتدی میں کوئی فرق حدیث سے ثابت نہیں ۔ پس بدون عمامہ کے امامت جائز غیر مکروہ ہے۔ صحیح بخاری مع فتح الباری (ص: ۲۳۶) میں ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا مسئلہ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہوتے ہیں ؟[1] (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے واسطے متعدد کپڑے ہونا ضرور نہیں ، ایک کپڑا کافی ہے) پس اس سے معلوم ہوا کہ ایک کپڑے میں نماز درست ہے، عمامہ درست نہیں ۔ دوسری روایت کتاب مذکور (ص: ۲۳۳) میں ہے کہ حضرت جابر صحابی رضی اللہ عنہ ایک لنگی باندھ کر نماز پڑھتے تھے اور دوسرے کپڑے رکھے ہوئے تھے۔ ایک شخص نے پوچھا کہ آپ ایک ہی کپڑے سے نماز پڑھتے ہیں تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تمھارے جیسے احمق کو دکھانے کو میں نے کیا۔ بھلا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں میں کوئی ایسا تھا کہ جس کے پاس دو کپڑے ہوتے؟[2] و اللّٰه أعلم بالصواب۔
|