مشکوۃ شریف (ص: ۲۶۵ مطبوعہ دہلی) میں ہے:
عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا یجمع بین المرأۃ وعمتھا ولا بین المرأۃ وخالتھا )) [1] (متفق علیہ) و اللّٰه أعلم بالصواب
[ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اور اس کی پھوپھی نیز عورت اور اس کی خالہ کو نکاح میں اکٹھا نہ کیا جائے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔مہر مدرسہ۔ (۲۲؍نومبر ۹۳ء)
حاملہ عورت سے نکاح درست ہے یا نہیں ؟
سوال: حاملہ عورت سے نکاح درست ہے یا نہیں ؟
جواب: حاملہ عورت سے نکاح درست نہیں ہے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ [سورۂ طلاق رکوع: ۱ پارہ: ۲۸]
[اور جو حمل والی ہیں ، ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں ]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ أحمدیہ)۔ ہذا الجواب صحیح لا ریب فیہ۔ کتبہ: أبو العلیٰ محمد عبدالرحمن۔
کیا سید کی لڑکی سے پٹھان شادی کر سکتا ہے؟
سوال: سید کی لڑکی سے پٹھان شادی کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ قرآن و حدیث سے اس کا جواب مدلل و مفصل مرحمت فرمایا جائے۔
جواب: سید کی لڑکی سے پٹھان لوگ شادی کر سکتے ہیں ۔ اگر لڑکی اور لڑکی کا ولی دونوں اس شادی سے راضی ہوں ۔ اس کی ناجوازی کسی آیت اور حدیث سے ثابت نہیں ۔ ومن ادعی فعلیہ البیان۔
قرآن مجید سے صرف اس قدر ثابت ہے کہ نکاح میں زوج اور زوجہ، یعنی ان دو شخصوں کا جن کی باخودہا شادی کی جائے، باہم کفو، یعنی مثل اور نظیر ہونا دو امروں میں ضروری ہے:
1۔ یہ کہ وہ دونوں آدمی ہوں ، پس آدمی کا نکاح غیر آدمی سے، مثلاً: جنیہ سے درست نہیں ہے۔
قال اللّٰه تعالیٰ:﴿وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا﴾ [النحل: ۷۲]
[اور الله نے تمھارے لیے خود تمہی میں سے بیویاں بنائیں ]
2۔ یہ کہ وہ دونوں مسلمان ہوں یا مرد مسلمان اور عورت کتابیہ ہو۔ پس مرد مسلمان کا نکاح عورت مشرکہ سے یا عورت مسلمہ کا نکاح مرد مشرک سے صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح عورت مسلمہ کا مرد کتابی سے صحیح نہیں ۔
قال اللّٰه تعالیٰ:﴿ وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ وَ لَاَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِکَۃٍ وَّ لَوْ
|