کیا عشر کے لیے ہر جنس کا پانچ وسق ہونا ضروری ہے؟
سوال: زید نے اپنی اراضی میں مٹر، جَو، نخود [چنے] کی کاشت کی، فرداً فرداً ہر جنس کی پیداوار تین وسق کو نہیں پہنچتی، مگر ہر جنس کی پیداوار مل کر تین وسق ہوجاتی ہے، تو زکاۃ لازم آئے گی یا کیا اور زکاۃ ہر جنس سے علیحدہ دی جائے گی یا کیا؟
جواب: پیداوار اراضی پر زکوۃ جب فرض ہوتی ہے کہ پیداوار مذکور پانچ وسق یا اس سے زائد ہو۔ پانچ وسق سے کم ہو تو اس میں زکوۃ فرض نہیں ہے اور اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ آیا ہر جنس پانچ پانچ وسق ہو، تب زکوۃ فرض ہے یا سب مل کر پانچ وسق ہو جائے، تب بھی زکوۃ فرض ہوجاتی ہے؟ میں اس مسئلے کا جواب دینے کے لیے پوری طرح سے تیار نہیں ہوں ، لیکن ظاہراً جہاں تک مجھے معلوم ہوتا ہے، یہی ہے کہ ہر جنس پانچ پانچ وسق ہو، تب زکوۃ فرض ہوتی ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔
خراجی زمین سے عشر لینا:
سوال: عشر خراجی زمین سے لینا جائز اور حق ہے کہ نہیں ؟ ازروئے قرآن و حدیث کے بطریقِ قوت و صحت کے جو امر ثبوت یا عدمِ ثبوت عشر ارض خراجی کی نسبت ہو، لکھیں ۔
جواب: عشر یا نصف عشر ہر ایک زمین کی پیدوار میں فرض ہے، خواہ زمین خراجی ہو یا غیر خراجی۔ عشر یا نصف عشر کے فرض ہونے میں زمین کا غیر خراجی ہونا شرط نہیں ہے۔
بخاری شریف میں عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فیما سقت السماء والعیون أو کان عثریا العشر، وفیما سقي بالنضح نصف العشر )) [1]
[جس (کھیت یا باغ) کو بارش یا چشموں کے پانی سے سیراب کیا جائے یا اس (کھیت یا باغ) کی زمین تر ہو تو اس (کی پیداوار) میں سے عشر (فرض) ہے اور جس (کھیت یا باغ) کو کھینچ کر پانی پلایا جائے تو اس میں نصف عشر ہے]
اس حدیث سے ثابت ہے کہ جو کھیت یا باغ کہ مینہ یا چشمہ کے پانی سے سیراب کیا جائے یا اس کھیت یا باغ کی زمین ہی ایسی تر ہو کہ اس کی تری کافی ہوجائے، اس کی پیدوار میں عشر فرض ہے اور جس کھیت یا باغ کو پانی کھینچ کر سیراب کیا جائے، اس کی پیداوار میں نصف عشر فرض ہے۔
اس حدیث میں جو دو صورتیں مذکور ہوئی ہیں ، ایک عشر کے فرض ہونے کی اور دوسری نصف عشر کے فرض ہونے کی، ان میں سے کسی صورت میں بھی یہ تخصیص نہیں ہے کہ اس کھیت یا باغ کی زمین خراجی ہو یا غیر خراجی۔ پس اگر خراجی ہو تو بھی اس میں عشر یا نصف عشر فرض ہے اور غیر خراجی ہو تو بھی، اور الله تعالیٰ فرماتا ہے:
|