جواب: نان و نفقہ زوجہ کا بعد مماتِ زوج ذمہ زوج باقی نہیں رہا اور زوجہ مستحق پانے نان و نفقہ کی ترکہ زید سے نہیں ہے۔ سنن ابو داود (۱/ ۳۱۵ مطبوعہ دہلی) میں ہے:
’’عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما ﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِھِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ﴾ فنسخ ذلک بآیۃ المیراث بما فرض لھن من الربع والثمن‘‘[1]و اللّٰه أعلم بالصواب۔
[آیتِ کریمہ: ’’اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں ، وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک نکالے بغیر سامان دینے کی وصیت کریں ۔‘‘ کی تفسیر میں عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہ حکم آیتِ میراث سے منسوخ ہے اور انھیں چوتھا یا آٹھواں حصہ ملے گا] کتبہ: محمد عبد اللّٰه
والدہ کی وفات کے بعد لڑکے کے حقوقِ پرورش کون ادا کرے گا؟
سوال: ہندہ نے بحالتِ زچگی انتقال کیا اور ایک لڑکا تین یوم کا اور خاوند، ماں اور باپ وارث چھوڑے ہیں ۔ تقسیم مہر اور جہیز اور متعلقہ مال متروکہ کی کیونکر ہوگی اور نیز لڑکے کی پرورش کیونکر ہوگی اور اس کے اخراجاتِ پرورش کون دے گا اور لڑکے کا حصہ کس کی تحویل میں رہے گا؟
جواب: اس صورت میں بعد تقدیم ما تقدم علی الارث ورفع موانعہ، کل مال متروکہ ہندہ بارہ سہام (حصوں ) پر تقسیم ہوگا، اس میں سے تیں سہام، یعنی چار آنے خاوند کو اور دو سہام (یعنی دو آنے آٹھ پائی) باپ کو اور اسی قدر ماں کو اور باقی پانچ سہام (یعنی چھ آنے آٹھ پائی) لڑکے کو ملے گا، اس کی دلیل آیات و حدیثِ ذیل ہیں :
﴿فَاِنْ کَانَ لَھُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِنْم بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْنَ بِھَآ اَوْدَیْنٍ﴾ [النساء: ۱۲]
[پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں یا قرض (کے بعد)]
﴿وَ لِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنْ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۲، پارہ ۴]
[اور اس کے ماں باپ کے لیے، ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کا چھٹا حصہ ہے، جو اس نے چھوڑا، اگر اس کی کوئی اولاد ہو]
عن ابن عباس قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( ألحقو الفرائض بأھلھا، فما بقي فھو لأولیٰ رجل ذکر )) [2] (متفق علیہ، مشکوۃ، ص: ۲۵۵)
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مستحقین کو ان کے مقررہ حصے دو اور جو
|