مقدمہ
فتاویٰ جناب حافظ محمد عبد الله صاحب غازی پوری رحمہ اللہ
1۔ بعض فتاویٰ ایسے درج مسودہ ہیں ، جن کے سوالات مذکور نہیں ہیں ، لیکن جوابات سے سوالات معلوم ہو جاتے ہیں ، پس ایسے فتوؤں کے متعلق اپنی طرف سے سوالات قائم کر کے جوابات نقل کیے گئے ہیں ۔
2۔ اس مجموعہ میں حافظ صاحب کے بعض ایسے فتوے درج ہیں ، جو ان کے بعض دوسرے فتوے کے مخالف ہیں ۔ ایسی صورت میں فقط وہی فتویٰ نقل کیا گیا ہے، جو محقق و مدلل اور صحیح معلوم ہوا ہے۔ (دیکھو: فتویٰ نمبر: ۱۱۳، ج ۱، ص ۱۳۵ و ج ۱، ص ۶۲، فتویٰ نمبر: ۳۸)
3۔ اس مجموعہ میں فرائض کے بہت سے مسئلے درج ہیں ، وہ کل نقل نہیں کیے گئے، ان میں سے فقط وہی فتوے نقل ہوئے ہیں ، جن میں تقسیم حصصِ ورثہ کے علاوہ علمِ فرائض کے متعلق کوئی مفید مضمون بھی واقع ہے۔
4۔ اس مجموعہ کے متعدد فتاویٰ کی تصحیح علماے ذیل نے کی ہے:
1۔ابو العلی محمد عبد الرحمن مبارک پوری۔ [1] 2۔ ابو الہدی سلامت الله مبارکپوری۔
5۔ جیسا کہ بہت سے تلامذہ متقدمین نے اپنے شیوخ کبار متقدمین کی رائے و اجتہاد سے موافقت نہیں کی ہے، اسی طرح بعض بعض فتوؤں میں مجھ ناچیز کی رائے حضرت شیخنا المکرم مولانا حافظ عبد الله صاحب غازی پوری کی رائے سے بھی موافق نہیں ہوئی ہے۔ ایسی صورت میں حضرت شیخنا المکرم کا فتویٰ نقل کرنے کے بعد میں نے اپنی رائے بھی ظاہر کر دی ہے۔
6۔ اس مجموعہ میں ایسے متعدد فتاویٰ بھی درج ہیں ، جو نہ حافظ صاحب کے لکھے ہوئے ہیں اور نہ ان پر حافظ صاحب کی تصحیح ہے، ان میں سے فقط وہی فتاویٰ نقل کیے گئے ہیں ، جو میرے نزدیک مدلل اور صحیح تھے اور میں نے ان کی تصحیح بھی کر دی ہے۔
7۔ میں نے بعض ابواب میں بعنوان تکمیل بعض اپنے فتاویٰ بھی نقل کر دیے ہیں ۔
8۔ جناب حافظ صاحب کے بعض فتاویٰ کے مخالف بعض دیگر اکابر علماے اہلِ حدیث کے فتاویٰ واقع ہوئے ہیں ، ایسی صورت میں ان دیگر اکابر علما اہلِ حدیث کے فتوے بھی کر دیے گئے ہیں ۔
|