جواب: بغیر طلاق حاصل کیے مذہبِ اہلِ اسلام میں نکاح دوسرا جائز نہیں ہے۔ یہ اظہر من الشمس ہے، حاجت دلیل نہیں اور عند الحنفیہ نابالغہ کا نکاح اگر باپ دادا کے سوا کوئی اور کرے تو بعد بلوغ کے اس کو اگر خلوتِ صحیحہ اور تبدل مجلس نہ ہوا ہو، تب فوراً فسخ کا اختیار ہے اور اگر باپ دادا نکاح کر دے، تب وہ نکاح لازم ہوا، اس کو بلوغ کے بعد فسخ کا اختیار نہیں ہے۔ چنانچہ در مختار میں ہے:
’’وللولي، الآتي بیانہ إنکاح الصغیر والصغیرۃ جبراً، ولو ثیبا، کمعتوہ، و مجنون شھرا، و لزم النکاح، ولو بغبن فاحش، بنقص مھرھا وزیادۃ مھرہ أو زوجھا بغیر کفؤ إن کان الولي المزوج بنفسہ بغبن أبا أو جدا‘‘[1]
’’اور واسطے ولی کے ایسا ولی کہ آنے والا ہے بیان اس کا، نکاح کرنا چھوٹے لڑکا اور چھوٹی لڑکی کا زبردستی اگرچہ ثیبہ ہو اور لازم ہوتا ہے نکاح، اگرچہ ہو ساتھ نقصان بہت کے مہر میں یا نکاح کرے اسی لڑکی کا بغیر اپنے کفو کے، اگر ہو وہ ولی نکاح کرنے والا باپ یا دادا۔‘‘ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ أبو الفیاض محمد عبدالقادر أعظم گھڑی مؤی۔ مہر مدرسہ
جنون کی وجہ سے بھائی کی بیوی سے بغیر طلاق نکاح کرنے کا حکم:
سوال: ایک شخص مجنون ہوگیا ہے اور اس وجہ سے اس کے حقیقی بڑے بھائی نے اس کی بی بی سے نکاح کر لیا ہے، یہ نکاح شرعاً جائز ہوا یا نہیں ؟ المستفتی: فضل اللہ ۔ دولت پور۔ آرہ
جواب: صورت مسؤلہ میں اُس مجنون شخص کے بڑے بھائی نے جو اس شخص کے مجنون ہوجانے کی وجہ سے اس کی بی بی سے نکاح کر لیا ہے، وہ نکاح شرعاً جائز نہیں ہوا، اس لیے کہ وہ شوہر دار عورت ہے اور شوہر دار عورت سے نکاح جائز نہیں ہے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَاِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا * وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ کِتٰبَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِکُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْھُنَّ فَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ فَرِیْضَۃً وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا تَرٰضَیْتُمْ بِہٖ مِنْ بَعْدِ الْفَرِیْضَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا﴾ [النساء: ۲۳۔ ۲۴]
|