یعنی الله تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کر دیتا ہے تو ان پر اس کا ثمن، یعنی بدل بھی حرام کر دیتا ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۲؍ صفر ۱۳۱۴ھ)
نو مسلم کے ساتھ کھانا پینا:
سوال: بادیہ قوم کو، جو ملکِ بنگال میں آباد ہیں ، مسلمان بنا کر ان کے ساتھ کھانا پینا کیسا ہے اور مسلمان بنانے والا اسلام سے خارج ہوجائے گا یا مستحقِ ثواب ہوگا؟
جواب: بادیہ قوم کو مسلمان کرنے کی وجہ سے مسلمان کرنے والے اور اُن نو مسلموں کے ساتھ کھانے پینے والے ازروے شرع شریف پکے اور عمدہ مسلمان ہیں اور وہ اس وجہ سے دین مسلمانی سے نکل تو کیا جائیں گے، بلکہ اسلام میں بہت کچھ ترقی کر گئے۔ اس لیے کہ شرع شریف کا یہ قانون ہے کہ جب کوئی شخص کسی کو کسی اچھے کام کی ہدایت کرتا ہے تو جتنے لوگ اس ہدایت کی پیروی کرتے ہیں ، ان سب کے ثواب کے برابر اس ہدایت کرنے والے کو ثواب ملتا ہے اور ان لوگوں کے ثواب میں سے کچھ کم نہیں کیا جاتا۔ (دیکھو: مشکوۃ شریف، چھاپہ دہلی انصاری، ص: ۲۱) [1]
تو اس قانون کی رُو سے جن مسلمانوں نے بادیہ قوم کو اسلام کی ہدایت کی اور وہ قوم ان کی ہدایت سے مسلمان ہوگئی اور اپنے ان ناجائز افعال سے جو قبل اسلام کے کرتے تھے، تائب ہوگئی اور ان افعال کو ترک کر دیا، اس قوم کے مسلمان ہوجانے اور ناجائز افعال سے تائب ہوجانے کا جس قدر ثواب ہوا، ان سب کے ثواب کے برابر ان مسلمان کرنے والوں کو ثواب ملا تو ان مسلمان کرنے والوں نے مسلمان کرنے کی وجہ سے اپنے اسلام میں بہت کچھ ترقی کی۔ قومِ بادیہ یا اور کسی قوم کو مسلمان کرنے سے دینِ اسلام میں کسی قسم کے عیب و نقص کا داغ نہیں لگ سکتا، بلکہ قرآن مجید میں خدائے پاک نے ہمارے حضرت محمد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو دینِ اسلام کی طرف کل آدمیوں کو بلانے اور اس کی منادی کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے۔ (دیکھو: قرآن مجید، سورت اعراف، رکوع: ۱۹، پارہ: ۹) [2]
از روئے قانونِ اسلام کے درباب مسلمان کرنے کے کسی قوم کی تخصیص نہیں ہے۔ قانونِ اسلام کی رو سے ہر قوم اور ہر شخص اسلام میں داخل ہوسکتا ہے اور اسلام کی نعمتوں اور برکتوں کو پا سکتا ہے۔ (دیکھو: قرآن مجید، سورت بقرہ، رکوع: ۸، پارہ: ۱) [3] اور بھی قرآن میں یہ فرمایا ہے کہ کل آدمی ایک مرد اور ایک عورت سے بنائے گئے ہیں اور یہ فرمایا ہے
|