3۔ محروم الارث نہیں کر سکتا، جب تک کہ اہل البدعۃ اپنے آپ کو اسلام سے منکر ہو کر کسی غیر دین میں داخل نہ کر دیں ۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
4۔ محروم الارث ہونا تخریج نہیں ہو سکتا، جب تک کہ مبتدعہ ورثہ اپنے آپ کو اسلام سے منکر ہو کر کسی غیر دین میں داخل نہ کر دیں ۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
5۔ محروم الارث کرنے کی وصیت کرنے پر معذور نہیں ہوسکتا، جب تک کہ شروطِ مصرحہ جوابات سابقہ متحقق نہ ہوجائے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
6۔ وصیت مشروط بدیں مضمون کر سکتا ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۹؍ ربیع الأول ۱۳۳۹ھ)
کیا ولد الزنا اور اس کی ماں کو وراثت ملتی ہے؟
سوال: ولد الزنا و ام ولد الزنا کو ترکہ ملتا ہے یا نہیں اور یہ کسی طرح سے موانع ارث سے ہوسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: ولد الزنا کو زانی سے ترکہ نہیں مل سکتا، اس لیے کہ ولد الزنا شرعاً زانی کی اولاد نہیں ہے، اسی طرح ام ولد الزنا یعنی جس عورت کے ساتھ زانی نے زنا کیا اور اس سے لڑکا پیدا ہوا، اس کو بھی ترکہ زانی سے نہیں مل سکتا، اس لیے کہ وہ عورت شرعاً زانی کی زوجہ نہیں ہے، جس طرح وہ عورت جس سے زید نے نکاح کیا ہو اور شرعاً زید کا نکاح اس سے ہو نہیں سکتا، زید سے زوجیت کا ترکہ نہیں پا سکتی، کیونکہ وہ شرعاً زید کی زوجہ نہیں ہے اور جس طرح اس عورت کے بطن سے نطفہ سے زید کے جو اولاد پیدا ہو، اس کو زید سے ترکہ نہیں مل سکتا، اس لیے کہ وہ شرعاً زید کی اولاد نہیں ہے۔
عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت: قال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الولد للفراش، وللعاھر الحجر )) [1]
(صحیح بخاري مطبوعہ أحمدي: ۱/ ۹۹۹)
[عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں ] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
سب سے پہلے میت کا قرض ادا کیا جائے:
سوال: ایک شخص بہت اسباب چھوڑ کر مر گئے، ان کی ماں ، بی بی، لڑکی، بھائی، بھتیجا ہیں ۔ اس میت پر قریب ہزار روپیہ کے قرض ہے، اس کے بقیہ ورثا کو معاش اس قدر ہے کہ ادا کر دیں ، مگر بہت دیر میں ادا ہونے کا خیال ہے، جس کی وجہ سے اس میت کو تکلیف ہوتی رہے گی۔ کل اسباب بھتیجا کے اختیار میں ہے۔ بھتیجا کو خیال ہوا کہ ان کی نجات و خلاصی جہاں تک جلد ہو سکے، قرض ادا کر کے ہوجائے، اس لیے اس نے سمجھا کہ اس میت کی چیزیں وافر رہتے ہوئے کیوں تکلیف میں مبتلا رہے؟ یہ خیال کر کے اس بھتیجے نے اس کے اسبابوں کو ہر چھوٹی و بڑی (بغیر خیال
|