ابراہیم، حجرِ اسود، چاہِ زمزم اور حطیم کے درمیان ستتر (۷۷) نبیوں کی قبریں ہیں ۔ مزید برآں مروی ہے کہ مکے میں نوح، ہود، صالح اور شعیب فوت ہوئے اور ان کی قبریں زمزم اور حطیم کے درمیان ہیں ۔ یہ تمام روایات سیوطی نے در منثور میں ذکر کی ہیں ، لیکن ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں ۔
4۔ ہاں ، جائز ہے، اگر وہ مشرکین کی قبریں ہیں ، جیسا کہ اس کی تفصیل پہلے سوال کے جواب میں گزر چکی ہے]
( کتبہ : ۱۲؍ شوال ۱۳۳۱ھ)
عہد و پیمان توڑ کر نئی مسجد میں جمعہ کا آغاز کرنا:
سوال: ایک بلدہ میں ایک قدیم جامع مسجد ہے۔ جمیع مسلمین اس مسجد قدیم میں پنج گانہ نماز اور جمعہ ہمیشہ سے پڑھتے چلے آتے ہیں ، بالاتفاق و مجمع علیہ۔ ایک شخص نے ایک مسجد جدید تیار کی اور اس نے اقرار صحیح و وعدہ واثق بھی کیا کہ اس مسجد جدید میں پنج گانہ نماز کے سوا جمعہ نہ پڑھا جائے۔ اقرار اور وعدہ لینے کی وجہ یہ ہوئی کہ مسجد جامع قدیم میں ہمیشہ جمعہ پڑھا جاتا ہے، اس میں ایسا نہ ہو کہ خلل اتفاق مجمع علیہ کا ہو، اُسی قرار بموجب نئی مسجد میں چھ (۶) سال تک لوگ پنج گانہ نماز فقط پڑھتے رہے۔ اب چند روز سے خلافِ اقرار صحیح و خلاف وعدہ واثق کے جمعہ پڑھنا شروع کیا ہے، تو دریں صورت بلدہ میں بہت سے مسلمان اس امر سے ناخوش ہیں کہ ایسا اقرار و وعدہ توڑ دیا، سو اس میں فتنہ عظیم و فساد برملا ہو رہا ہے۔ اس میں دو ٹکڑیاں ہوگئی ہیں ، ایک ٹکڑی چھوٹی، ایک ٹکڑی بڑی کہ "اتبعوا السواد الأعظم" کا خلاف ہے۔ بینوا توجروا۔
جواب: در صورت صدقِ صورت مسؤلہ جبکہ بانی مسجد نے تمام مسلمین کے روبرو اس امر کا معاہدہ کیا کہ مسجد جدید میں بلا حکم اہلِ شہر و بدون اجازت سب صاحبوں کے جمعہ قائم نہ کیا جائے گا اور اہلِ شہر مسجد جدید میں جمعہ قائم کرنے پر راضی نہیں ہیں تو بانی مسجد پر لازم ہے کہ مسجد جدید میں جمعہ کی نماز قائم نہ کرے، بلکہ اس کو اُٹھا دے۔ تعمیلِ معاہدہ و ایفائے وعدہ واجب ہے، چنانچہ اس کی سخت تاکید قرآن مجید و حدیث شریف میں وارد ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ﴾ (سورۂ مائدہ رکوع: ۱) [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! عہد پورے کرو]﴿وَ اَوْفُوْا بِالْعَھْدِ اِنَّ الْعَھْدَ کَانَ مَسْؤلًا﴾ (سورۂ بني إسرائیل، رکوع: ۴) [اور عہد کو پورا کرو، بے شک عہد کا سوال ہوگا] حدیث شریف میں آیا ہے:
عن عبد اللّٰه بن عمر قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أربع من کن فیہ کان منافقا خالصاً، ومن کانت فیہ خصلۃ منھن، کانت فیہ خصلۃ من النفاق حتی یدعھا: إذا اؤتمن خان، وإذا حدث کذب، وإذا عاھد غدر، وإذا خاصم فجر )) (متفق علیہ) [1]
[عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص میں چار خصلتیں ہوں ، وہ
|