’’وعنہ قال: نھیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن نضحي بأعضب القرن والأذن‘‘[1](رواہ ابن ماجہ)
’’اور انھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا، جس کی سینگ ٹوٹی یا کان کٹا ہو۔‘‘
وعن البراء بن عازب أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم سئل ما ذا یتقیٰ من الضحایا؟ فأشار بیدہ فقال: (( أربعا: العرجاء البین ظلعھا، والعوراء البین عورھا، والمریضۃ البین مرضھا، والعجفاء التي لا تنقي )) [2] (رواہ مالک و أحمد والترمذي و أبو داود والنسائي وابن ماجہ والدارمي)
’’براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قربانی میں کن کن جانوروں سے پرہیز کرنا چاہیے؟ آپ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کر کے فرمایا کہ چار قسم کے جانور سے: ایک لنگڑے جانور سے جس کا لنگڑا ہونا ظاہر ہو۔ دوسرے کانے جانور سے جس کا کانا ہونا کھلا ہو۔ تیسرے بیمار جانور سے جس کی بیماری کھلی ہوئی ہو۔ چوتھے ایسے جانور سے جس کی ہڈیوں میں گودا نہ باقی ہے۔‘‘
خصی اور گائے دانتا ہونا چاہیے اور بھیڑی بھیڑا جوان بھی کافی ہے، اگرچہ دانتا نہ ہو۔
عن جابر قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا تذبحوا إلا مسنۃ إلا أن یعسر علیکم، فتذبحوا جذعۃ من الضأن )) (رواہ مسلم،[3] نصب الرایۃ: ۲/ ۲۷۷)
’’جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ قربانی کرو مگر دانتا، مگر جبکہ دانتا تم پر دشوار ہو تو جوان بھیڑی فربہ۔‘‘
قربانی کا حکم:
سوال: قربانی فرض ہے یا واجب یا سنت اور کون شخص پر قربانی فرض یا واجب یا سنت ہے اور اس میں نصاب کی قید ہے یا نہیں ؟
جواب: قربانی کرنی واجب ہے۔
عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( من کان لہ سعۃ، ولم یضح فلا یقربن مصلانا )) [4] (أخرجہ ابن ماجہ، ص: ۲۳۲)
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو اتنی وسعت ہو کہ قربانی کرسکے اور نہ کرے، وہ ہماری عید گاہ کے گرد بھی نہ پھٹکے۔‘‘
|