نہیں فرماتا: ایک وہ آدمی جو قوم کا امام بن جائے، حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں ]
قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( ثلاثۃ لا یجاوز صلاتھم آذانھم: العبد الآبق حتی یرجع، و امرأۃ باتت وزوجھا علیھا ساخط، وإمام قوم وھم لہ کارھون )) [1]
[رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے آدمیوں کی نماز ان کے کانوں سے آگے نہیں جاتی: مفرور غلام حتی کہ وہ واپس آجائے، وہ عورت جو اس حال میں رات بسر کرے کہ اس کا خاوند اس پر ناراض ہو اور لوگوں کا امام، جب کہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں ]
وعن أبي مسعود عقبۃ بن عمرو رضی اللّٰه عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا یؤمن الرجل الرجل في سلطانہ )) [2] (رواہ أحمد و مسلم، و رواہ سعید بن منصور)
[ابو مسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی آدمی کی سربراہی کی جگہ امامت نہ کرائے]
وفیہ: (( لا یؤم الرجل الرجل في سلطانہ إلا بإذنہ ))
[اور اسی میں ہے کہ کوئی شخص کسی شخص کی ریاست میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہ کرائے]
وعن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( لا یحل لرجل یؤمن ب اللّٰه والیوم الآخر أن یؤم قوما إلا بإذنھم )) الحدیث[3] (المنتقی مطبوعہ مطبع فاروقی دہلی، ص: ۹۰ و ۹۲)
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص الله اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے حلال نہیں کہ بغیر اجازت کے کسی قوم کی امامت کرائے] و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
مسجد کی امامت سے کسی کو زبردستی معزول کرنا:
سوال: ایک پرہیزگار دیندار حافظ عالم جو بہت دنوں سے ایک مسجد کا امام تھا اور برابر بڑی عرق ریزی سے مسجد کی خدمت کرتا تھا، اپنے کام میں ہر طرح چوکنا رہا، ذرا بھی نہ چوکا اور لوگ اس سے بہت خوش رہتے تھے۔ اب ایک آدمی مسجد بنانے والے کے خاندان کا متولی بنا ہے، وہ دنیوی لاگ ڈانٹ سے پہلے پیش امام کا جانی دشمن ہو کر اس کو نکالنا چاہتا ہے تو اس کو اس کے موقوف کرنے کا حق ہے یا نہیں ؟
جواب: اس صورت میں اس نئے متولی کو پرانے امام کے نکالنے کا ذرا بھی اختیار نہیں ، کیونکہ وظیفہ خوار کو اس وقت
|