فرمایا: ’’یقیناً نماز میں ایک طرح کی مشغولیت ہوتی ہے۔‘‘ پس صحیح یہ ہے کہ نماز ہر اس عمل سے مشغول کرنے والی ہے، جس کے مباح ہونے کی کوئی نص وارد نہ ہوئی ہو]
حرفِ ’’ض‘‘ کا تلفظ:
سوال: زید کہتا ہے یہ حرف ’’ض‘‘ مشابہ بالظاء ہے، بالدال نہیں ہے، جیسے مولانا عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی﴿وَمَا ھُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ﴾کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں اور ’’محاسن العمل‘‘ میں مولانا مفتی عنایت احمد صاحب فرماتے ہیں کہ یہ حرف مشابہ بالظاء ہے، بالدال نہیں ہے۔ ایسا ہی تفسیر بیضاوی کے حاشیہ پر ہے اور شیخ جمل حنفی مکی کے فتویٰ میں ہے کہ ’’ض‘‘ کو ’’ظا‘‘ پڑھنا اکثر لغت اہلِ عرب کا ہے اور ’’حاشیہ منیہ جہد المقل‘‘ میں ہے کہ ’’ض‘‘ کو ’’ظ‘‘ پڑھنا تعجب نہیں ، اس واسطے کے ان میں مشابہت ثابت ہے اور فرق کرنا مشکل ہے۔ تفسیر کبیر میں ہے کہ ’’ض‘‘ اور ’’ظ‘‘ میں فرق کرنا مشکل ہے اور احیاء العلوم میں اور کیمیائے سعادت میں امام غزالی صاحب فرماتے ہیں کہ ’’ض‘‘ اور ’’ظ‘‘ میں فرق کرنا چاہیے، اگر نہ ہو سکے، تب بھی درست ہے۔ عبارت رعایا تصنیف امام محمد مکی میں ہے کہ یہ تینوں حرف ض، ظ، ذ سننے میں یکساں ہیں ۔ تفسیر اتقان سورہ قیامہ میں ہے کہ یہ دو لفظ جدا جدا ہیں اور بولنے میں یکساں ہیں :
﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ * اِِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ﴾ [القیامۃ: ۲۲، ۲۳]
[اس دن کئی چہرے تروتازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے]
عبارت فتویٰ شیخ احمد دحلان مکی سے ظاہر ہے کہ یہ حرف مشابہ بالظاء ہے، بالدال نہیں ہے۔ رسالہ ’’خلاصۃ التقریر‘‘ جس پر مہر مولوی بشیر الدین صاحب قنوجی اور مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی اور سید امیر حسن اور مفتی سعد الله صاحب اور دوسرے علماء کی اس پر مہریں ہیں کہ یہ حرف ض مشابہ بالظاء ہے، بالدال نہیں ہے۔ فتاویٰ قاضی خان اور خانیہ اور خلاصہ اور نہر الفائق اور فتاویٰ عالمگیری وغیرہ میں اکثر علما نے اس پر فتویٰ دیا ہے کہ حرف ض اور ظ میں فرق کرنا مشکل ہے، کیونکہ ان میں مشابہت زیادہ ہے۔
یہ بیان زید کا صحیح ہے یا غلط؟ عمرو کہتا ہے کہ یہ حرف ض مشابہ بالدال ہے، بالظا نہیں ہے، کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ قرآن شریف کو پڑھو عرب کے لہجے میں ، پھر بموجب حدیث شریف کے حرمین شریفین میں دواد پڑھتے ہیں ، مشابہ بالدال۔ یہ بیان دونوں میں کس کا صحیح اور غلط ہے؟ خوب علیحدہ علیحدہ تفصیل سے بیان فرمائیں ، الله آپ کو اجر عظیم دے گا۔ مکرریہ کہ سوائے آپ کے اور بھی علما کی مہر بھی ہونا چاہیے۔
کتبہ: محمد حسن و محمد وزیر از قصہ رصبا، ضلع بریلی۔
جواب: ان دونوں بیانوں میں سے زید ہی کا بیان (حرف ضاد مشابہ بالظا ہے، مشابہ بالدال نہیں ہے) صحیح ہے۔ زید کے اس بیان کی تصدیق سے کتبِ تجوید وغیرہ بھری پڑی ہیں ، جن میں سے بعض کے نام خود سوال میں درج ہیں اور
|