"الفناء تبع المسجد فیکون حکمہ حکم المسجد، کذا في محیط السرخسي‘"اھ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
[صحن مسجد کے تابع ہے، چنانچہ اس کا حکم بھی مسجد ہی کا حکم ہے]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ صح الجواب، و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: أبو الفیاض محمد عبدالقادر الأعظم گڑھي المؤي۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد الرحمن المبارکفوري۔
مسجد کی تولیت کا حق دار:
سوال: ایک بستی میں مسجد اندازاً پچاس برس سے بنی ہوئی تھی اور سیٹل منٹ، یعنی پیمایش سرکاری میں متولی مسجد کوئی لکھا ہوا نہیں ہے۔ بہر حال ایک شخص اندازہ تیرہ بیگہہ زمین لا خراج زبانی وقف کر گیا تھا، یعنی اپنے وارثوں کو کہہ گیا تھا کہ تم لوگ فصل آباد کر کے نصف حق آبادی زراعت لے لینا اور نصف فقیر اور مسکین کو تقسیم کر دینا، اس کو عرصہ پینتیس برس کا ہوا۔ سیٹل منٹ کے وقت جس کو عرصہ بائیس برس ہوا، اس زمین کو کاشت کار نے مسجد کا نام بتا دیا، وہی لکھ گیا، ایک شخص جو اس مسجد کا تعمیر کرنے والا بھی نہیں ، مگر اب مالدار ہے اور بزور مسجد کا متولی بنا ہوا ہے اور فی الحال وہی امام مسجد ہے، جھوٹ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ زمین واقف ہمارے دادا کو ہبہ کر گیا ہے۔ مسجد کے مصارف کے واسطے اب امام مسجد بس ہم کو ہونا چاہیے اور حال اس زمین کا یہ ہے کہ وقف ہی کے وقت سے چونکہ واقف کے وارث سوائے اس کے ایک نابالغ لڑکے کے اور ایک زوجہ کے کوئی نہ تھا اور وہ لڑکا بھی بعد چند روز کے انتقال کر گیا، کل مال کی وارث زوجہ لڑکے کی ماں ہوئی، اسی کی اجازت سے زمین آباد ہوتی رہی۔ نصف واقف کی زوجہ لیتی اور نصف پیداوار فقیر مسکین کو تقسیم ہوجاتا۔ غرض کہ اس زمین پر دخل قبضہ واقف کی زوجہ کو رہا، اس صورت میں ازروئے شرع اس زمین کا متولی امام مسجد ہے یا واقف کی زوجہ کہ جیسے پہلے سے آج تک زمین آباد کر کے نصف لیتی تھی اور نصف فقرا اور مساکین میں تقسیم کر دیتی تھی اور کبھی کہیں کی مسجد کی خبر آئی، اس میں بھی دے دیا کرتی تھی، یہی عورت متولی رہی، غرض کہ ان دو میں سے کون متولی ہوسکتا ہے؟
جواب: ہر گاہ امام مسجد کا دعویٰ جھوٹ ہے تو جس طرح عورت متولی چلی آتی ہے، اُسی طرح اب بھی متولی رہے گی۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه
زبر دستی مسجد کی تولیت اور امامت پر قابض ہونے والے کا حکم:
سوال: اگر کوئی مسجد چندے سے تعمیر ہوئی ہو اور برابر چندے سے حوائج مصارفِ مسجد چلتے ہوں اور اب کوئی شخص بزور اس مسجد کا متولی ہوجائے تو وہ شخص کیسا ہے اور قابلِ امامت ہے یا نہیں اور جماعت کے لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں انکار کریں تو وہ خارج امامت ہوسکتا ہے یا نہیں اور بزور متولی ہوجانے سے وہ مسجد حکمِ مسجد سے خارج ہوجائے گی یا نہیں ؟
|