سوال کرے کہ یا الله اس قراء ت کا ثواب فلاں میت کو تو پہنچا دے) اور دعا کے قبول ہونے پر امر موقوف رہے گا (یعنی اگر دعا اس کی قبول ہوئی تو قراء ت کا ثواب میت کو پہنچے گا اور اگر دعا قبول نہ ہوئی تو نہیں پہنچے گا) اور اس طرح پر قراء ت کے ثواب پہنچنے کا جزم کرنا لائق ہے، اس واسطے کہ یہ دعا ہے، پس جبکہ میت کے لیے ایسی چیز کی دعا کرنا جائز ہے، جو داعی کے اختیار میں نہیں ہے تو اس کے لیے ایسی چیز کی دعا کرنا بدرجہ اولیٰ جائز ہوگا، جو داعی کے اختیار میں ہے اور یہ بات ظاہر ہے کہ دعا کا نفع میت کو بالاتفاق پہنچتا ہے اور زندہ کو بھی پہنچتا ہے، نزدیک ہو خواہ دور ہو اور اس بارے میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں ، بلکہ افضل یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دعا کرے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد عبد الرحمن المبارکفوري ۔عفا اللّٰه عنہ۔
کیا پرانی قبروں کو توڑ کر مدرسہ یا مکان بنانا درست ہے؟
سوال: مسلمانوں کا ایک وقف کردہ قدیم قبرستان جس میں پختہ و ناپختہ نشاندار قبریں ہوں ، قبور توڑ پھوڑ کر مدرسہ یا خاص سکونت کا مکان تعمیر کرنا جائز ہے یا نہ؟
جواب: اگرچہ پختہ قبریں بنانا جائز نہیں ہے، لیکن مسلمانوں کی قبروں کو توڑ پھوڑ کر مدرسہ یا سکونت کا مکان تعمیر کرنا جائز نہیں ہے۔ مشکوۃ (ص: ۱۴۰ مطبوعہ مطبع انصاری) میں موجود ہے:
’’عن جابر رضی اللّٰه عنہ نھیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یجصص القبر، وأن یبنیٰ علیہ وأن یقعد علیہ‘‘[1](رواہ مسلم)
[جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ بنانے، اس پر عمارت (وغیرہ) بنانے اور اس پر بیٹھنے (مجاور وغیرہ بننے) سے منع فرمایا]
اس باب میں اور بھی حدیثیں آئی ہیں ۔
کتبہ: عبد الأحد ۔عفي عنہ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: میاں محمد ۔عفي عنہ۔
٭٭٭
|