’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم اُحد پہاڑ پر چڑھے ہوئے تھے تو پہاڑ کانپنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اے اُحد! ٹھہر جا، تیرے اوپر نبی اور صدیق اور دو شہید ہیں ۔‘‘
وجہ دلالت اس حدیث کی اس امر پر یہ ہے کہ افضل ناس مطلقاً نبی ہوتے ہیں ، پھر صدیق، پھر شہید، جیسا کہ آیتِ کریمہ ہے: ﴿فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّھَدَآئِ وَ الصّٰلِحِیْنَ﴾ [النساء: ۶۹] ’’یہ وہ لوگ ہیں جن پر الله تعالیٰ نے انعام کیا نبیوں ، صدیقوں ، شہیدوں اور صالحین میں سے۔‘‘ اس پر دال ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق ہیں اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما شہید۔
جواب:2۔ ایسا شخص مخالف ہے عقیدہ سلف صالحین و ائمہ محدثین و مجتہدین کے۔
جواب:3۔ جنگ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بوجہ طلب قصاص قاتلانِ حضرت عثمان سے تھی، مفسدوں نے بیچ میں فساد ڈال دیا تھا۔ اس لیے اطلاق باغیہ کا ان پر صحیح نہیں ہے، سلف صالحین کا اس میں یہی عقیدہ ہے۔
نمقہ محمد عبد اللّٰه غازی پوری (مدرس چشمہ رحمت) الجواب صحیح وخلافہ قبیح۔ العاجز سید محمد نذیر حسین عفي عنہ بقلم خود۔
یہ جواب صحیح ہے۔ شریف حسین۔ یہ جواب صحیح ہے۔ غلام اکبر خاں
المجیب مصیب۔ تلطف حسین عفی عنہ اَصاب من اَجاب۔ محمد عبدالرحمن۔
الجواب صحیح۔ ابو نصر عبد الله فضل حسین مظفر پوری۔ عبد الرحیم۔
ﷲ در المجیب فإنہ فیما قال مصیب۔ ابو محمد ابراہیم
نعم الجواب وھو الصواب۔ محمد ادریس الجواب صحیح۔ محمداسماعیل۔
اچھا جواب لکھا ہے۔ عبد العزیز مظفر پوری۔ اصاب من اجاب و اللّٰه اعلم بالصواب۔ نظیر حسین آروی۔
کیا کوئی نبی جولاہا تھا؟
سوال: ھل أحد من الأنبیاء کان حائکا؟
جواب: لا یخفیٰ أن الذي یعلم من کلام ھذا السائل ادعاء الإحاطۃ بما ثبت من الأحادیث، وما لم یثبت، فإنہ ادعی أنہ لم یثبت عن أحد من الأنبیاء أنہ کان حائکا، ثم خصص ذلک بآدم علیہ السلام بأنہ لم یثبت وجود الحیاکۃ، ثم ادعی أیضاً أن آدم کان زراعا، وھذہ جرأۃ منہ، وتقول علی اللّٰه وعلی رسولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، قال اللّٰه تعالیٰ:
﴿وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَھُوَ یُدْعٰٓی اِِلَی الْاِِسْلاَمِ﴾ [الصف: ۷]
وقال تعالیٰ: ﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلًا﴾[الإسراء: ۳۶]
|