دیکھ رہا تھا اور وہ توحید اور مقام تفرید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کو حرکت دے رہے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، یعنی یہ ان کی شریعت اور طریقہ ہے۔ یہ حدیث اگرچہ موقوف ہے، لیکن اسے ایک اور جماعت نے روایت کیا ہے، پس اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع بیان کیا ہے]
نکاح میں عورت کی رضا مندی:
سوال: زید فضولی نے ہندہ بالغہ باکرہ کا نکاح خالد سے بلا تعیین دو گواہ باجازت باپ ہندہ کے بعوض مبلغ اکیس ہزار روپیہ کے ایک جماعت عام میں کر دیا۔ زید نے ہندہ سے نہ خود قبل نکاح اجازت لی تھی نہ بعد نکاح اطلاع دی، مگر ہندہ کو قبل سے خبر تھی کہ آج میرا نکاح ہے اور جب دوسرے اجنبی لوگوں نے ہندہ کو نکاح کی خبر دی تو ہندہ چپ رہی اور انکار نہیں کیا اور خلوت صحیحہ بھی ہوئی، ایسی صورت میں نکاح ہوگیا یا تجدیدِ نکاح کی ضرورت ہے؟
جواب: اس صورت میں کتبِ معتبرہ فقہ حنفی کے موافق نکاح ہوگیا، تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہندہ سے صاف لفظوں میں منظوریِ نکاح کا اقرار کرا لینا ضروری ہے، اس لیے کہ گو اس صورت میں ہندہ کا مجرد سکوت نکاح ہوجانے کے لیے کافی نہیں ہے، لیکن اُس کا یہ سکوت اس کے ایک ایسے فعل کے ساتھ پایا گیا، جو اس کی منظوریِ نکاح پر دال ہے اور وہ اس کا رضا مند ہونا ہے خلوتِ صحیحہ پر اور ایسا سکوت نکاح ہوجانے کے لیے کافی ہے۔ درمختار میں ہے:
’’فإن استأذنھا غیر الأقرب، کأجنبي أو ولي بعید، فلا عبرۃ لسکوتھا، بل لا بد من القول کالثیب البالغۃ، لا فرق بینھما إلا في السکوت، لأن رضاھما یکون بالدلالۃ، کما ذکرہ بقولہ: أو ما ھو في معناہ من فعل یدل علی الرضا، کطلب مھرھا ونفقتھا وتمکینھا من الوطي ودخولہ بھا برضاھا۔ ظھیریۃ، وقبول التھنیۃ والضحک سرورا و نحو ذلک‘‘[1] اھ
[پھر اگر قریبی رشتے دار کے علاوہ کوئی اس (عورت) سے نکاح کی اجازت طلب کرے، جیسے اجنبی آدمی یا دور کا ولی، تو اس کے سکوت کا اعتبار نہیں ہوگا، بلکہ ثیبہ بالغہ کی طرح اس کا بول کر اجازت دینا ضروری ہے، ان دونوں کے درمیان صرف سکوت ہی کا فرق ہے، کیونکہ ان کی رضا دلالت کے ذریعے ہی معتبر ہوگی، جیسے انھوں نے اپنے اس قول کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ’’یا جو اس کے معنی میں ہو‘‘ یعنی عورت کا کوئی ایسا کام کرنا جو اس کی رضا مندی پر دلالت کرتا ہو، جیسے اس کا اپنا مہر اور خرچہ طلب کرنا، مرد کو وطی کرنے کی اجازت دینا، یا مبارک باد کو قبول کرنا اور خوشی سے ہنس دینا وغیرہ]
’’رد المحتار‘‘ (۲/ ۳۰۱ مصری) میں ہے:
|