لاعلمی کی حالت میں نماز پڑھ لیتا ہے اور شخص مذکورہ کو جریان کی بھی شکایت ہو جایا کرتی ہے اور اس کا علم بھی اس کو نہیں ہوتا اور اسی لا علمی کی حالت میں نماز پڑھ لیتا ہے۔ بعد کو کپڑے پر خون کا دھبہ یا سفید دھبہ دکھائی دیتا ہے اور کبھی کبھی بعض لوگ اسے نماز پڑھانے کے لیے بھی کھڑا کر دیتے ہیں ، ایسی صورت میں وہ شخص نماز پڑھے یا چھوڑ دے اور وہ شخص امامت کر سکتا ہے یا نہیں اور اس کو ہر نماز کے وقت کپڑا بدلنا یا کپڑا دھونا ضروری ہے یا نہیں ؟ حدیث سے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: ایسی صورت میں شخص مذکور ہرگز نماز نہ چھوڑے، اس عذر سے نماز چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ ہاں ہر نماز کے لیے وضو تازہ کر لیا کرے اور اس کو ہر نماز کے وقت کپڑا بدلنا یا دھونا ضروری نہیں ہے۔ اگر بدل سکتا یا دھو سکتا ہے تو بہتر ہے کہ بدل ڈالے یا دھو ڈالے، ورنہ اسی طرح نماز پڑھے:
قال اللّٰه تعالیٰ:﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ [البقرۃ: ۲۸۶] [ الله کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجایش کے مطابق] وقال تعالیٰ:﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ [التغابن: ۱۶] [سو الله سے ڈرو جتنی طاقت رکھو]
اور وہ شخص امامت کر سکتا ہے، اس کی امامت کا ناجائز ہونا کسی آیت یا صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔ و الله تعالیٰ أعلم۔
عورت کو ایک ماہ میں دو بار خون آئے تو وہ کیا کرے؟
سوال: ایک عورت کو ایام (حیض) ایک ماہ میں صرف ایک بار آخر دہے میں آیا کرتے تھے، اب چند روز سے دہے ثانی میں بھی خون آنے لگا، یعنی اب ایک ماہ میں دوبار خون آنے لگا۔ ایسی صورت میں عورت مذکورہ (آخر دہے اور ثانی دہے دونوں میں ) نماز چھوڑ دے یا کیا کرے؟ اس کے بارے میں بھی حدیث سے کیا حکم ہے؟
جواب: خونِ حیض اور خونِ استحاضہ میں فرق ہے۔ عورتیں اس فرق کو بیشتر خوب جانتی ہیں ۔ صحیح بخاری میں ایک ماہر ذی علم (محمد بن سیرین) کا قول مذکور ہے کہ جب ان سے یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ عورت حیض گزر جانے کے پانچ دن بعد خون دیکھے تو کیا کرے؟ فرمایا:"النساء أعلم بذلک" [1]یعنی عورتیں اس کو خوب جانتی ہیں ۔
نیز یہ بھی جاننا چاہیے کہ ایک ماہ میں دو حیض، بلکہ تین حیض بھی آسکتے ہیں ، چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور قاضی شریح رحمہ اللہ کا فیصلہ مذکور ہے کہ ایک عورت اور اس کے خاوند میں تکرار تھی۔ طلاق پر ایک ماہ کی مدت گزری تھی۔ خاوند چاہتا تھا رجعت کرنا اور عورت کہتی تھی کہ میری عدت گزر گئی اور ایک ہی ماہ میں مجھ کو تین حیض آچکے، اس پر دونوں صاحبوں نے فرمایا:"إن جاء ت ببینۃ من بطانۃ أھلھا ممن یرضٰی دینہ، أنھا حاضت في شھر ثلاثا، صدقت" [2] یعنی اگر یہ عورت اپنے گھر کی دیندار معتبر راز دار عورتوں کو گواہی میں پیش کرے کہ اس
|