یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ زنا نکاح کے حکم میں نہیں ہے، ورنہ حرام کا حلال کو حرام کر دینا لازم آجائے گا اور حدیث اس کی نافی ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه
زنا سے حاملہ عورت کے ساتھ نکاح اور وطی کا حکم:
سوال: ایک عورت ہے باکرہ غیر منکوحہ، مگر زنا سے حاملہ ہوگئی اور ایک عورت ہے مطلقہ یا بیوہ، جو قانونِ شرع کے موافق عدت پوری کر چکی ہے، مگر بعد انقضائے عدت وہ زنا سے حاملہ ہوگئی۔ پس کیا ان عورتوں کا حالتِ حمل میں نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ اگر نکاح جائز ہے تو کیا وطی بھی جائز ہے یا نہیں ؟ قرآن و حدیث اس بارے میں جو کچھ حکم فرمائیں ، اس کو ظاہر فرمایا جائے۔
جواب: در صورت مرقومہ جس عورت کو زنا کا حمل ہے، اس سے نکاح جائز ہے، عام اس بات سے کہ وہ مطلقہ ہو یا بیوہ، نکاح جائز و درست ہے۔ اگر زانی خود نکاح کرنا چاہتا ہے تو نکاح اور وطی دونوں حلال ہیں اور اگر غیر زانی نکاح کرنا چاہتا ہے تو نکاح جائز ہے اور وطی تا وضعِ حمل حلال نہیں ۔ چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں مذکور ہے:
’’وقال أبو حنیفۃ و محمدرحمہما اللّٰه : یجوز أن یتزوج امرأۃ حاملا من الزنا، ولا یطأھا حتی تضع، وقال أبو یوسفV: لا یصح، والفتویٰ علی قولھما، کذا في المحیط، وفي مجموع النوازل: إذا تزوج امرأۃ قد زنیٰ ھو بھا فظھر بھا حبل فالنکاح جائز عند الکل، ولہ أن یطأھا عند الکل، وتستحق النفقۃ عند الکل، کذا في الذخیرۃ‘‘ انتھی
[امام ابو حنیفہ اور محمد رحمہما اللہ نے کہا: زنا سے حاملہ عورت سے نکاح کرنا جائز ہے، البتہ نکاح کرنے والا تا وضعِ حمل اس سے وطی نہ کرے۔ ابو یوسف رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ نکاح درست نہیں ہے، جب کہ (احناف کے ہاں ) امام ابو حنیفہ اور محمد رحمہما اللہ کے قول کے مطابق ہی فتویٰ دیا جاتا ہے۔ محیط میں بھی ایسے ہی ہے۔ مجموع النوازل میں ہے کہ جب کوئی شخص ایسی عورت سے نکاح کرے، جس سے اس نے خود ہی زنا کیا ہو اور اس کے نتیجے میں حمل ظاہر ہو چکا ہو تو تمام کے نزدیک نکاح جائز ہے۔ سب کے نزدیک اس کو اس عورت سے وطی کرنا حلال ہے اور تمام کے نزدیک عورت نفقے کی حق دار ہے۔ ذخیرہ میں بھی ایسے ہی ہے]
وھکذا في شرح الوقایۃ، وفتح القدیر: وحبلی من زنا لا توطأ حتی تضع حملھا۔[1] انتھی (شرح وقایۃ)
[شرح الوقایہ اور فتح القدیر میں بھی ایسے ہی ہے: زنا سے حاملہ ہونے والی عورت سے اس وقت تک وطی نہ کی جائے، جب تک وہ وضعِ حمل نہ کر دے]
وھذا کلہ إذا کان الناکح غیر الزاني، فإن نکح الزاني بحبلیٰ من زنا منہ جاز النکاح
|