Maktaba Wahhabi

59 - 83
لیتا رہا تو اس صورت میں اس کی توبہ قبول نہ ہو گی۔ اسی طرح اگر کسی نے بھنگ پینے سے توبہ کی مگر شراب پیتا رہا تو بھی توبہ قبول نہ ہو گی یا اس کے برعکس صورت میں بھی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اس بات پر توبہ کرے کہ میں فلاں عورت سے زنا نہ کروں گا مگر کسی دوسری سے کرتا رہا تو ایسی توبہ صحیح نہ ہو گی۔ لہٰذا ان کی کارگزاری صرف یہ ہے کہ انہوں نے گناہ کی ایک نوع کو چھوڑا تو اسی گناہ کی دوسری نوع ی طرف موڑ لیا (المدارج کی طرف رجوع فرمائیے) سوال 3: ماضی میں میں‌نے اللہ تعالیٰ کے کئی حقوق چھوڑے ہیں، نمازیں ادا نہیں کیں، روزے میں چھوڑتا رہا، زکوٰۃ میں نے نہیں دی، تو اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب:۔ نماز کے تارک کے بارے میں تو راجح بات یہ ہے کہ ان نمازوں کی قضا لازم نہیں ۔ کیونکہ ان کا وقت نکل گیا جس کا ہاتھ آنا ممکن نہیں ۔ اس کے بدلے اسے بکثرت استغفار کرنا چاہئے اور نوافل کثرت سے ادا کرنا چاہیں۔ شائد اس طرح اللہ تعالیٰ ان چھوڑی ہوئی نمازوں سے درگزر فرمادے۔  اور روزوں کے تارک کا معاملہ یوں ہے کہ جب اس نے روزے چھوڑے اس وقت اگر وہ مسلمان تھا تو اس پرقضا واجب ہے۔ ساتھ ہی ہر دن کے بدلے ایک مسکین کا کھانا بھی دے جو اس نے
Flag Counter