Maktaba Wahhabi

54 - 83
ایسے ہی دوسرے مضحکہ خیز ارکان ہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ تو یوں فرماتے ہیں:-[ اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ ھُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ ] کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ یعنی بغیر کسی واسطہ کے اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ رہی بات حدود قائم کرنے کی، تو جب تک معاملہ امام، یا حاکم یا قاضی تک نہ پہنچے اس وقت تک کی کو ان کے پاس جانے اور اعتراف کرنے کی ضرورت نہین۔ اگر اللہ نے اس کا گناہ چھپایا ہے تو وہ خود بھی چھپائے رکھے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو بات اللہ اور اس کے درمیان ہے، اس کی توبہ کے لئے وہ کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام "پردو پوش" بھی ہے اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں پر پردہ ڈالے رکھنے کو پسند فرماتا ہے۔ اور ان صحابہ کرام مثلا ماعز اسلمی اور غامدیہ عورت جنہوں نے زنا کیا تھا، یا اس شخص کہ جس نے باغ میں عورت کا بوسہ لیا تھا، کا معاملہ یہ ہے کہ انہوں نے ایسا کام کیا جو ان پر واجب نہ تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے نفوس کو پاک کرنے کے انتہائی خوہش مند تھے، جس کی دلیل یہ ہے کہ جب ماعز اسلمی اور غامدیہ عورت آئے ، تو
Flag Counter